مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1917
تاریخ اجراء:03صفرالمظفر1445ھ/21اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا سوال یہ ہے کہ کسی کاپی میں
یاد کرنے کے لیے دعائیں لکھی ہوئی ہوں ،جیسے گھر میں داخل ہونے کی
دعا ،سرمہ لگانے کی دعا اور اس طرح کی اور دعائیں ہوں تویہ
کاپی نیچے زمین پر رکھ سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس کاپی،رجسٹر وغیرہ میں اس طرح کی دعائیں
لکھی ہوئی ہوں ،اسے نیچے زمین پر رکھنا بے ادبی ہے ،کیونکہ ہمارے عرف
میں اس کوبے ادبی ہی شمار کیا جاتا ہے۔اور ادب وبے
ادبی کا مدار عرف پر ہے۔لہذا اس طرح کی کاپی ،رجسٹر
وغیرہ نیچے زمین پر
نہیں رکھ سکتے۔بلکہ خالی
کاپی و رجسٹر کو بھی زمین پر نہیں رکھنا
چاہیے کہ اس پر علم لکھا جاتا ہے
،اس کا بھی ادب چاہیے ۔
چنانچہ
فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ
اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :’’ہمارے علماء تصریح فرماتے
ہیں کہ نفس حروف قابل ادب ہیں اگر چہ جدا جدا لکھے ہوں جیسے
تختی یا وصلی پر خواہ ان میں کوئی برا نام لکھا ہو
جیسے فرعون، ابوجہل وغیرہما، تاہم حرفوں کی تعظیم
کی جائے اگر چہ ان کافروں کانام لائق اہانت وتذلیل
ہے۔۔۔۔۔ تو کیونکر ادب ہوگا کہ
کتابیں نیچے رکھی ہوں اور آپ اوپر بیٹھیں کیا
ایسے لوگوں کو بے ادبی کی شامت سے خوف نہیں ، حروف
تہجی خود کلام اللہ ہیں کہ ہود علیہ الصلوٰۃ
والسلام پر نازل ہوئے‘‘۔(ملتقطاً)(فتاوی
رضویہ ،ج 23،ص336،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)
مزید
ایک جگہ ادب کے متعلق فتاوی
رضویہ میں ہے : ’’ادب وتوہین کا مدار عرف پر ہے۔ ‘‘(فتاوی رضویہ ،ج 04، ص609،رضا فاؤنڈیشن
،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیادوہاتھ سے مصافحہ کرناسنت ہے؟
عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟
تلاوت کرنے والےکو سلام کیا جائے تو جواب دے یانہیں؟
کن کن مواقع پر سلام کرنا منع ہے؟
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟
جاتے وقت خدا حافظ کہنا
قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تُھوکناوغیرہ کیسا؟
عمامے کے کتنے شملے رکھنا سنت ہے اور شملے کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟