Ijtema Ke Akhir Mein Kisi Ne Buland Awaz Se Salam Kiya Tu Kya Jawab Dena Hoga?

اجتماع کے اختتام پر کوئی بلند آواز سے سلام کرے تو اس کا جواب

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1252

تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اجتماع کے آخر میں جب صلوٰة وسلام اور اختتامی دعا ختم ہوتی ہے، تو کوئی ایک بلند آواز سے سب کو سلام کرتا ہے۔ تو کیا اس سلام کا جواب دینا سب پر واجب ہوگا یا کسی ایک نے بھی دے دیا تو واجب ادا ہو جائےگا یا کسی پر بھی واجب نہیں ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ سلامِ تحیت نہیں جس کا جواب دینا واجب ہو، لہٰذا  کسی نے بھی جواب نہ دیا تو کوئی بھی گنہگار نہ ہوگا البتہ کوئی ملاقات کیلئے آئے اور سلام کرے تو کسی ایک کے جواب دینے سے مجلس میں موجود سب  بری الذمہ ہوجائیں گی، تاہم افضل یہ ہے کہ سب جواب دیں ۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ’’اگر کچھ لوگ جمع ہوں اور کوئی آکرالسلام علیکم کہے تو کسی ایک کا جواب دے دینا کافی ہے،  اگر ایک نے بھی نہ دیا تو سب گنہگار ہوں گے ، اور افضل یہ ہے کہ سب جواب دیں۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد3، صفحہ 460، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم