Eid Ke Din Naye Kapre Pehenne Ka Hukum

عید کے دن نئے کپڑے پہننے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2625

تاریخ اجراء: 25رمضان المبارک1445 ھ/05اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عید کے دن نئے کپڑے پہننا ضروری ہے ؟اگر کوئی مالدا ر ہے اور نئے کپڑے نہ پہنے توکیا وہ گنہگار ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عید کے دن اچھے اور عمدہ کپڑے پہننا مستحب ہے،نئے ہوں تونئے ورنہ دھلے ہوئے۔لہذا عید کے دن نئے کپڑے پہننے کی استطاعت ہے تو ثواب کے لئے نئے کپڑے پہنے جائیں وگرنہ گھر میں جو عمدہ کپڑے دھلے ہوئے ہوں ،وہی پہن لئے جائیں۔البتہ! عید کے دن نئے کپڑے پہننا  ضروری نہیں ،اگر کوئی مالدار نئے کپڑے نہیں پہنتا تو گنہگار نہیں ہوگا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ويستحب يوم الفطر للرجل الاغتسال والسواك ولبس أحسن ثيابه۔۔۔ جديدا كان أو غسيلا، كذا في محيط السرخسي“ترجمہ:عید الفطر کے دن آدمی کے لئے غسل کرنا، مسواک کرنا اور اچھے کپڑے پہننا مستحب ہے ،چاہے وہ نئے ہوں یا دھلے ہوئے ہوں جیسا کہ محیط سرخسی میں ہے۔ (فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 149،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” عیدکے دن یہ امور مستحب ہيں:۔۔۔ (۵) اچھے کپڑے پہننا، نیا ہو تو نیا ورنہ دُھلا۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 779،780،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم