Dua Ke Waqt Kia Tasawwur karna Chahye?

دعا مانگتے وقت تصور میں کیا ہونا چاہئے؟

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3231

تاریخ اجراء:25ربیع الثانی1446ھ/29اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دعا مانگتے وقت اللہ تعالی کا تصور کیا کریں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دعا مانگتے وقت اللہ تعالی کی عظمت اوراس کے جلال کے تصورمیں ڈوب جائے اوراس بات کاپختہ یقین ہو کہ اللہ تعالٰی میری دعا قبول فرمائے گا۔

   حدیث میں ہےادعوا اللہ وأنتم موقنون بالإجابۃترجمہ:اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، اس حال پر کہ تمہیں اِجابت (قبولیت)کا یقین ہو۔(سنن الترمذي، ج5،ص517،الحدیث:3479، مطبوعہ: مصر)

   فضائلِ دعا میں ہے”ادب ۱۸:اب کہ مانگنے کا وقت آیا، تصورِ عظمت وجلالِ اِلٰہی میں ڈوب جائے(یعنی:اللہ تعالیٰ کی عظمت وشان کے تصور میں گم ہوجائے)۔

   قال الرضاء: اگر اس مبارک تصور نے وہ غلبہ کیا کہ زبان بند ہو گئی تو سبحان اللہ! یہ خاموشی ہزار عرض سے زیادہ کام دے گی ورنہ اس قدر تو ضرور کہ مُورِثِ حیا واَدب وخضوع وخشوع ہوگا(یعنی یہ زبان کا خاموش ہونا حیا وادب اورظاہر وباطن سے اس کی بارگاہ میں حاضری کا باعث ہوگا)کہ یہی روحِ دُعا ہے دُعا بے اِس کے تنِ بے جان(بے جان جسم)اورتنِ بے جان سے اُمید جہالت۔(فضائلِ دعا،ص69،مکتبۃ المدینہ)

   "فضائلِ دعا"کے حاشیہ میں ہے:”دعا مانگتے وقت اللہ عزوجلکی رحمت کاملہ اور اس کا وعدہ جو قرآن میں ہے کہ ''مجھ سے دعا کرو میں قبول کرونگا''کو پیش نظر رکھ کر اپنی دعا کی قبولیت پر کامل یقین رکھے کہ میری دعا ضرور قبول ہوگی حدیث مبارک میں بھی اس کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ وہ کریم ہے اور کریم کے شایان نہیں کہ وہ سائل کو محروم کر دے اور جو دعا کرنے کے بعد قبولیت میں شک کرے تو اس کی دعا قبول کیونکر ہوسکتی ہے کہ خود رَبُّ العزت   فرماتاہے:''میں اپنے بندے کے گمان سے نزدیک ہوں ''یہی وجہ ہے کہ علمانے دورانِ دعا اپنے گناہوں کو یاد کرنے سے منع فرمایاہے کہ یہ قبولیت دعا میں شک پیدا کریگا اسی طرح اپنی عبادتوں اور نیک کاموں کوبطورِ استحقاق پیش نظر نہ رکھے یعنی یوں نہ سمجھے: اے اللہ!میں نے فلاں نیک کام کیا تھا لہٰذا میں حقدار ہوں کہ تو مجھے فلاں چیز عطا فرما ، یامیری فلاں دعا قبول فرما کہ اس طرح کہنے سے اس میں اپنے اعمال پرناز اورخودپسندی جیسی برائیاں پیدا ہونگی اور عاجزی وانکساری جودعا میں مطلوب ہے وہ جاتی رہے گی۔“(فضائلِ دعا،ص 95،96، مکتبۃالمدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم