Dosre Kamre Mein Mojood Shakhs Par Cheenk Ka Jawab Dene Ka Hukum

دوسرے کمرے میں موجود شخص پر چھینک کا جواب دینے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-927

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃ الحرام 1444 ھ/04جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک کمرے میں موجودکسی شخص کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے اور اس کی آواز دوسرے کمرے میں  موجود کوئی شخص سنے،تو کیا اس شخص پر اس کا جواب دینا واجب ہوگا اور اگر جواب نہیں دیا تو کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر چھینکنے والے شخص نے چھینک آنے کے بعدالحمد للہ کہا اوردوسرے کمرے میں  موجود شخص نےسنا، تو سننے والے پر واجب ہے کہ  جواب دے ، اگر جواب نہیں دے گا ، تو گناہ گار ہوگا۔

ردالمحتار میں ہے :”واذا عطس من وراء الجدار فحمد اللہ تعالی یجب علی کل من سمعہ التشمیت “ یعنی جب دیوار کے پیچھے سے کسی نے چھینک مار کر اللہ کی حمد کی، تو ہر سننے والے پر اس کا جواب دینا واجب ہوجائے گا۔ (ردالمحتار، جلد9، صفحہ 684، مطبوعہ :کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”دیوار کے پیچھے کسی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا ، تو سننے والا اس کا جواب دے۔“(بھارِ شریعت، جلد3،صفحہ 477، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم