Dewar Par Likhne Ka Hukum

دیواروں پر لکھنے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1335

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دیواروں پر کتابت کرنے کاکیاحکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دیواروں پر کتابت سے علمائے کرام نے منع فرمایا ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ لکھائی جھڑ کرنیچے گرے گی اور لوگوں کے قدموں تلے پامال ہوگی جس میں مقدس الفاظ کی اہانت ہے لہٰذا اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے اوراگر لکھائی چھوٹ کر نہ بھی گرے تو بارش میں پانی  ان پر گزر کر زمین پر آئے گا اور پامال ہوگااس لئے بھی بچنا ہی چاہئے۔

   فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”دیواروں  پر کتابت سے علمائے کرام نے منع فرمایا ہے کما فی الھندیۃ وغیرھا، (جیسا کہ فتاوی عالمگیری وغیرہ میں ہے۔ت)۔اس سے احتراز ہی اسلم ہے، اگر چھوٹ کر نہ بھی گریں تو بارش میں پانی  ان پر گزر کر زمین پر آئے گا اور پامال ہوگا۔ غرض مفسدہ کا احتمال ہے اور مصلحت کچھ بھی نہیں لہٰذا اجتناب ہی چاہئے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد23، صفحہ384،رضا فاؤنڈیشن لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم