Daarhi Ki Had Kahan Se Kahan Tak Hai ?

داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs:981

تاریخ اجراء:04جمادی الثانی 1438ھ/04 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے ؟ اگر کوئی شخص اپنے کانوں کے برابر والے بال سیٹ کرواتے ہوئے ایک مٹھی سے چھوٹے کرواتا ہو تو کیا وہ گنہگار ہو گا ؟

سائل:محمد عبد اللہ عطاری (اوباڑو ضلع گھوٹکی ، سندھ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    داڑھی کی حد کو آسان سے آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں ، جبڑوں ، ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضا اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے ۔ اب اگر کوئی شخص اپنے کانوں کے برابر والے بالوں میں سے وہ بال چھوٹے کرواتا ہے کہ جو قلموں سے نیچے ، داڑھی کا حصہ ہیں تو وہ گنہگار ہو گا کیونکہ داڑھی کے بالوں کو لمبائی اور چوڑائی دونوں طرح سے ایک مشت پوری ہونے سے پہلے تھوڑا یا زیادہ کاٹنا ناجائز ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم