Class Mein Tilawat Ke Doran Ustad Sahab Aa Jayen To Khare Hone Ka Hukum

کلاس میں تلاوت کے دوران استاد صاحب یا کوئی دینی شخصیت آجائے، تو کھڑے ہونے کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1698

تاریخ اجراء:02محرم الحرام1446 ھ/09جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر  کلاس میں کوئی قرآنِ پاک کی تلاوت کر رہا ہویا شجرہ قادریہ یا نعت شریف پڑھ رہا ہو،اس دوران استاد صاحب آجائیں یا کوئی اور بڑی دینی شخصیت آجائے،تو ان کے استقبال کے لیے تلاوت کرنے والا تلاوت روک کر یا شجرۂ قادریہ و نعت شریف پڑھنے والا خاموش ہو کر کھڑا ہوجائے، تو یہ بے ادبی تو نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   استاد یا کسی قابل تعظیم شخصیت کےآنے پر قراءت، نعت و شجرہ شریف روک کر کھڑا ہونا،جائز ہے۔

   شیخ ابراہیم حلبی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں  :"و لایکرہ قیام القاری للقادم تعظیما اذا کان مستحقا للتعظیم"یعنی آنے والا تعظیم کا مستحق ہو تو تلاوت کرنے والے کا اس کی تعظیم کی خاطر کھڑا ہونا مکروہ نہیں۔(غنیہ المتملی،صفحہ 497،سھیل اکیڈمی لاہور)

   صدر الشریعہ،بدر الطریقہ،حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :’’ تلاوت کرنے میں کوئی شخص معظم دینی،بادشاہ اسلام یا عالم دین یا باپ آجائے،تو تلاوت کرنے والا اس کی تعظیم کو کھڑا ہو سکتا ہے۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ552، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم