Cheenk Aane Se Pehle Cheenk Ka Jawab Dena

چھینک مارنے سے پہلے جواب دینا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1309

تاریخ اجراء: 07جمادی الثانی1445 ھ/21دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص چھینک مارنے لگا ہو ، اگر اس کے چھینکنے سے پہلے اس کی چھینک کا جواب دے دیا جائے تو کیا یہ درست ہے؟ اگر چھینکنے کی آواز آئی ، پھر جواب دیا تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چھینکنے والے کی چھینک  کا جواب اس وقت ہے جبکہ وہ چھینکنے کے بعد الحمد  للہ کہے اور اگر اس نے ابھی چھینک ماری ہی نہیں یا چھینک ماری لیکن ابھی الحمد  للہ نہیں کہا  تو جواب واجب نہیں۔ نیز اس  کے الحمد  للہ  کہنے کے بعد سننے والے پر جواب  واجب ہے اگر الحمد  للہ کہنے سے پہلے یرحمک اللہ کہہ لیا تو  جواب نہ ہوا بلکہ الحمد  للہ سننے کے بعد اب جواب واجب ہوگا۔

   بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”فاذا عطس فحمد اللہ فحق علی کل مسلم  سمعہ  ان یشمتہ“یعنی جب کوئی چھینک کر اللہ کی حمد کرے، تو ہر مسلمان جس نے اس کو سنا اس پر حق ہے کہ اس کو جواب دے۔(صحیح بخاری، حدیث 6223، صفحہ 998، مطبوعہ:ریاض)

   اس کے تحت لمعات التنقیح میں ہے:”اتفقوا علی ان وجوبہ او سنیتہ انما ھو علی تقدیر ان یحمد العاطس ویسمعہ الحاضر فان لم یحمد لم یستحق الجواب“یعنی علما کا اس پر اتفاق ہے کہ جواب کا واجب یا سنت ہونا محض اس صورت میں ہے کہ چھینکنے والا اللہ کی حمد کرے اور وہاں موجود شخص اس کو سنے، لہٰذا اگر اس نے حمد نہیں کی، تو جواب واجب نہ ہوگا۔(لمعات التنقیح، جلد 8،صفحہ 80، مطبوعہ:بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”تشمیت العاطس واجب ان حمد العاطس“یعنی چھینکنے والے کا جواب واجب ہے اگر چھینکنے والا اللہ کی حمد کرے۔(فتاوی ھندیہ، جلد 5،صفحہ 403،مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم