Budh Ke Din Nakhun Katna Kaisa ?

بدھ کے دن ناخن کاٹناکیسا  ؟

مجیب: مفتی  محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: SAR-7780

تاریخ اجراء:  04 شعبان المعظم 1443ھ/08 مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنا درست ہے؟ اگر بدھ والے دِن نہ کاٹے جائیں اور چالیس دِن پورے ہو رہے ہوں تو کیا اِس صورت میں بھی بدھ گزار کر جمعرات کو کاٹنے چاہئیں یا بدھ کو ہی کاٹ لیے جائیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بدھ کے دن ناخن نہیں  کاٹنے چاہئیں  کہ برص یعنی کوڑھ ہوجانے کا اندیشہ ہے، البتہ اگراُنتالیس دن سے نہیں  کاٹے تھے اور  آج بدھ کو چالیسواں دن ہے،  اگر آج بھی نہیں کاٹتا، تو چالیس دن سے زائد ہوجائیں  گے تو اُس پر واجِب ہوگا کہ آج کے دن ہی کاٹے، کیونکہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔

   بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق شہاب الدین علامہ اَحْمد خَفَاجی مِصری رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات : 1069ھ /1659ء) لکھتے ہیں:”قص الاظافر وتقلیمھا سنۃ ورد النھی عنہ فی یوم الاربعاء وانہ یورث البرص و حکی عن بعض العلماء انہ فعلہ فنھی عنہ فقال لم یثبت ھذا فلحقہ البرص من ساعتہ فرای النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی منامہ فشکی الیہ مااصابہ فقال لہ الم تسمع نھی عنہ فقال لم یصح عندی فقال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم یکفیک انہ سمع ثم مسح  بیدہ الشریفۃ فذھب مابہ فتاب عن مخالفۃ ماسمع“ترجمہ: ناخن کاٹنا سنت ہے،  لیکن بدھ کے دن ناخن تراشنے سے حدیث میں ممانعت آئی ہے، کیونکہ اِس سے برص لاحق ہونےکا اندیشہ ہے۔ بعض اہلِ علم کے متعلق ایک حکایت ہے کہ اُن میں سے ایک نے بدھ کے روز ناخن تراشے۔ اُنہیں اِس سے منع کیا گیا، لیکن انہوں نے فرمایا یہ (بدھ کے روز ممانعت والی) حدیث بطریقِ صحیح ثابت نہیں ،  چنانچہ جب اُنہوں نے بدھ کو ناخن تراشے تو انہیں فورا ً مرض ِبرص لاحق ہوگیا،  پھر اُن کو خواب میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی زیارت نصیب ہوئی ۔ انہوں نے آپ  کی بارگاہ میں مرض ِبرص کی شکایت کی، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اُن سے فرمایا :کیا تم نے بدھ کے روز ناخن تراشنے کی ممانعت نہیں سنی تھی؟ انہوں نے جواباً عرض کیا کہ میرے نزدیک وہ حدیث درجہِ صحت کو نہیں پہنچی تھی۔ اِس پر حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہونا چاہئے تھا کہ  یہ حدیث  تم نے ہمارے نام سے منسوب ہو کر سنی تھی۔ (اِس گفتگو کے بعد) نبی رحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اپنا دست ِاقدس اُن کے جسم پر پھیرا تو کوڑھ فوراً ختم ہو گیا۔ اس کے بعد  اُس عالِم نے اُس سنی ہوئی حدیث کے مخالف فعل کرنے سے توبہ کی۔ (نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیاض، جلد2، صفحہ 5، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   مذکورہ حکایت میں جوعالِمِ دین تھے، وہ صاحبِ ”کتابُ المَدْخَل“علامہ ابن الحاج مکی مالکی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ تھے۔ یہ تعیین علامہ احمد طَحْطاوی  حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے درج ذیل مقام پر کی ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار، جلد11،کتاب الحظر والاباحۃ، صفحہ 192، مطبوعہ کوئٹہ )

   امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سے بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے جواباً لکھا:”نہ چاہیے، حدیث میں اِس سے نَہْی آئی کہ معاذاللہ مورِث برص ہوتاہے۔ بعض علماء رحمہم اللہ تعالٰی نے بدھ کو ناخن کتروائے، کسی نے بربنائے حدیث منع کیا، فرمایا صحیح نہ ہوئی، فوراً برص ہوگئی، شب کو زیارت جمال بے مثال حضور پر نور محبوب ذی الجلال صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے مشرف ہوئے۔ شافی کافی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے حضور اپنے حال کی شکایت عرض کی، حضور والا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: کیا تم نے نہ سنا تھا کہ ہم نے اس سے نَہْی فرمائی ہے۔ عرض کی: حدیث میرے نزدیک صحت کو نہ پہنچی، ارشادہوا : تمہیں اتنا کافی تھا کہ یہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی، یہ فرماکر حضور مُبری الاکمہَ والابرصَ ومُحْی الموتیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اپنا دست اقدس کہ پناہِ دوجہاں ودستگیر ِبے کَساں ہے،  اُن کے بدن پر لگایا، فورا ًاچھے ہوگئے اور اُسی وقت سے تو بہ کی کہ اب کبھی حدیث سن کر ایسی مخالفت نہ کروں گا۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد22،صفحہ574،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   چالیس دن سے زائد ناخن نہ بڑھانے   کے متعلق صحیح مسلم  میں ہے:”قال انس  وقّت لنا فی قصّ الشارب وتقلیم الاظفار ونتف الابط وحلق العانۃ ان لا نترک اکثر من اربعین لیلۃ“ترجمہ:حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ نبی اکرم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال اور موئے زیرِ ناف صاف کرنے کے لیے ایک خاص وقت مقرر فرمایا تھا اور وہ وقتِ مقرر یہ تھا کہ ہم چالیس راتوں سے زیادہ اُنہیں مت چھوڑے رکھیں۔(صحیح مسلم ، جلد1،کتاب الطھارۃ،باب فی خصال الفطرۃ، صفحہ129،مطبوعہ کراچی )

   علامہ  علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1088ھ/1677ء) لکھتےہیں:” کرہ ترکہ وراء الاربعین “ترجمہ:چالیس دن سے زیادہ چھوڑدینا مکروہ ہے۔   (در مختار مع ر دالمحتار،  جلد9،کتاب الحظروالاباحۃ، فصل فی البیع     ، صفحہ671،مطبوعہ  کوئٹہ )

   اس کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) نے لکھا:ای تحریماً“ترجمہ:یہاں کراہت سے مکروہ تحریمی مراد ہے۔ (ر دالمحتار مع در مختار ،  جلد9،کتاب الحظروالاباحۃ، فصل فی البیع      ،صفحہ671،مطبوعہ  کوئٹہ )

   اگر چالیسواں دِن بدھ کا ہو تو ایسی صورت میں حکمِ شرعی کیا ہے؟ چنانچہ اِس کے متعلق  امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:” اگر بدھ کا دن وُجُوب کا دن آجائے، مثلاً انتالیس دن سے نہیں تراشے تھے، آج  بد ھ کو چالیسواں دن ہے، اگر آج نہیں تراشتا تو چالیس دن سے زائد ہوجائیں گے، تو اس پر واجب ہوگا کہ بدھ کے دن تراشے،  اِس لیے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز و مکروہ تحریمی ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ ،جلد22،صفحہ685، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم