Baitul Khala Jate Waqt Ulta Qadam Aur Nikalte Waqt Seedha Qadam Rakhna

 

بیت الخلاء جاتے وقت الٹا قدم اور باہر نکلتے وقت سیدھا قدم پہلے رکھنا

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3003

تاریخ اجراء: 20صفر المظفر1446 ھ/26اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیت الخلاء ( Bath room)میں الٹا قدم اندر رکھنا اور باہر آئے تو سیدھا قدم باہر رکھنا کیا یہ سنت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت اندر پہلے بایاں پاؤں رکھنے اور باہر آ تے وقت  پہلےسیدھا پاؤں باہر رکھنے کے متعلق صراحتاً کوئی حدیثِ پاک نہیں مل سکی، البتہ متعدد احادیثِ کریمہ سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ  تعالی علیہ وآلہ وسلم تکریم و تعظیم والے کاموں میں دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے  اور ناپسندیدہ  امور کے لئے بائیں جانب کا استعمال فرماتے،اسی بناء پر فقہاء ومحدثین کرام نے اس سلسلے کی تمام روایات وآثارکو سامنے رکھ کر ایک عمومی ضابطہ مقررکیا ہے کہ  :  ”ہر وہ کام جو شرف و بزرگی رکھتا ہے اُسے دائیں  طرف سے شروع کرنا مستحب ہے جیسے مسجِد میں داخِل ہونا، لباس پہننا، مِسواک کرنا، سُرمہ لگانا وغیرہ ،اور ایسے اعمال جو قابل تکریم نہ ہوں ،جن میں ازالہ وترک کا مفہوم پایا جاتا ہو جیسے مسجد سے باہرنکلنا ،بیت الخلا جانا ،استنجا کرنا وغیرہ ،ان میں بائیں جانب سے ابتداء کرنا بہتر ہے۔ مذکورہ بالا قاعدہ کی روشنی میں معلوم  ہوا کہ بیت الخلاء کے آداب میں سے یہی ہے کہ اس میں داخل ہونا چونکہ ترک و ازالہ کی قبیل سے ہے اس لیے اس میں  داخل ہوتے وقت الٹا قدم اندر رکھیں گے  ، اور اس سے  باہر نکلنا تعظیم و تکریم والے امور میں داخل ہے،اس لیے  باہرنکلتے وقت پہلے دایاں قدم باہر نکالیں گے۔

   حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی  عنہا سے روایت ہے کہ : ” کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطھورہ وفی شانہ کلہ“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو  جُوتا پہننے،کنگھی کرنے اور طہارت (وضو وغسل) کرنے ،یہاں تک کہ ہر کام میں دائیں طرف سے ابتداء  کرنا  پسند تھا۔(صحیح البخاری، ج 1 ،ص 45،رقم الحدیث:168 ،دار طوق النجاۃ)

   اس کے تحت نزہۃ  القاری میں ہے ” اس کے عموم سے کوئی اس غلط فہمی میں مبتلا ہو سکتا ہے کہ ہر کام میں ،بیت الخلاء میں داخل ہونا،لباس اتارنا،جوتا اتارنا، بھی ہے تو کیا ان سب میں بھی تیامن مستحب  ہے؟ اس کا جواب علامہ عینی و علامہ ابن حجر نے یہ دیا کہ سوائے "وھو بکل شیء علیم"اور صفات باری  میں وارد اس قسم کی آ یات کے ہر عام مخصوص منہ البعض ہے ۔یہ عام بھی دوسرے دلائل سے مخصوص منہ البعض ہے ، جن چیزوں کے بارے میں تصریح ہے کہ بائیں طرف سے شروع کی جائیں وہ مخصوص ہیں۔یا یہ کہ  شأن کا معنی وہ فعل ہے جو مقصود ہو ۔جن میں تیاسر ( بائیں طرف  سے ابتداء ) مستحب ہے وہ فعل مقصود نہیں بلکہ اصل میں وہ سب از قسم ترک و متروک ہیں،جیسے لباس اتارنا، جوتا اتارنا ،مسجد سے باہر آ نا۔بیت الخلاء میں جانا بھی ایک قسم کے ترک ہی کے لیے جاتے ہیں۔علامہ نووی نے اس کی یہ تفصیل کی کہ جو افعال تشریف و تکریم کے قبیل سے ہیں ان میں تیامن مستحب ہے،جیسے لباس وغیرہ پہننا، مسجد میں جانا،مسواک کرنا،سرمہ لگانا،ناخن کتروانا،کنگھا کرنا وغیرہ وغیرہ۔اور جن میں تشریف و تکریم نہ ہو،ان میں بائیں سے شروع کرنا مستحب ہے،جیسے بیت الخلاء میں جانا،مسجد سے باہر ہونا،لباس اتارنا وغیرہ وغیرہ۔“ ( نزھۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج 1،ص 567، فرید بک سٹال،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم