مجیب: ابوالفیضان
عرفان احمد مدنی
فتوی نمبر: WAT-1413
تاریخ اجراء: 28رجب المرجب1444 ھ/20فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
محرم
عورت کو چھینک آئی اور اس نے الحمدللہ کہا ، تو مرد”یرحمکَ
اللہ “کہے گا یا ”یرحمکِ اللہ
“کہے گا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عربی
گرائمر کے مطابق عورت کے لیے " کِ" کا لفظ یعنی کاف کے نیچے
زیر استعمال ہوتی ہے اور مرد کے لیے " کَ" کا لفظ یعنی کاف کے اوپر زبر استعمال
ہوتی ہے ، لہٰذا عورت کو
چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے ، تو جواباً یرحمکِ اللہ کہیں گے
۔
نیزیہ
یادرہے کہ عورت محرم ہویاغیرمحرم ،جب وہ چھینک آنےپربلندآوازسے"
الحمدللہ "کہے توسننے والامرداس کے جواب میں" یرحمکِ اللہ
"کہے گا۔فرق صرف اس قدرہے کہ اگرغیرمحرم ہواورجوان ہوتوصرف
اتنی آوازسے جواب دے گاکہ اپنے کانوں تک آوازپہنچے ،بلندآوازسے نہیں
دے گااوراگرغیرمحرم ہے اوربوڑھی ہے یااپنی محرم ہے جوان
ہویابوڑھی توایسی صورت میں اتنی بلندآوازسے جواب دے گا کہ اس تک
آوازپہنچ سکے۔
فتاوی ہندیہ
میں ہے” امرأة عطست إن كانت عجوزا يرد عليها، وإن كانت شابة يرد عليها في
نفسه، كذا في الخلاصة“ترجمہ:عورت کو چھینک آئی اگر
تو وہ عورت بوڑھی ہے تو مرد اس کا جواب دے اور اگر جوان ہے توآہستہ
آوازمیں جواب دے،جیسا کہ خلاصہ میں ہے۔(فتاوی
ہندیہ،کتاب الکراھیۃ،ج 5،ص 327،دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت
میں ہے” عورت کو چھینک آئی اگر وہ بوڑھی ہے تو مرد اس کا
جواب دے، اگر جوان ہے تو اس طرح جواب دے کہ وہ نہ سنے۔(بہار
شریعت،ج 3،حصہ 16،ص 477،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیادوہاتھ سے مصافحہ کرناسنت ہے؟
عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟
تلاوت کرنے والےکو سلام کیا جائے تو جواب دے یانہیں؟
کن کن مواقع پر سلام کرنا منع ہے؟
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟
جاتے وقت خدا حافظ کہنا
قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تُھوکناوغیرہ کیسا؟
عمامے کے کتنے شملے رکھنا سنت ہے اور شملے کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟