Aurat Ke Nifas Ke Baad Bache Ke Sar Ke Bal Dobara Utarwana

 

عورت کے نفاس سے فارغ ہونے پر بچے کے سر کے بال دوبارہ اتروانے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3266

تاریخ اجراء: 09 جمادی الاولیٰ 1446ھ/12نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے  میں کہ جب عورت نفاس کے خون سے پاک ہوتی ہے تو کیا بچےکے بال اتروانے ضروری ہیں؟ اکثر لوگ کہتے ہیں اس کی دوبارہ ٹنڈ کروائی جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یاد رہے کہ   حکم شرع یہ ہے کہ بچے یا بچی کا ساتوے دن نام رکھنا  ، عقیقہ  کرنا اور اسی دن اس کے سر  کے بال ، جوپیدائش کے وقت بچے کے سر پر موجود ہوتے ہیں ،انہیں مونڈنا  مستحب  ہے ۔ لہذا    پوچھی گئی صورت میں اگر  بچے کے پیدائشی بال مونڈے جاچکے ہیں، تو جب عورت نفاس کے خون سے پاک ہوتی ہے، اس وقت  دوبارہ بچے  کا سر منڈوانا کوئی ضروری نہیں اورنہ یہ کسی   شرعی فضلیت کا باعث ہے    ۔

   بخاری،ابوداؤد،ترمذی ، ابنِ ماجہ ودیگر کتبِ احادیث میں ہے: ”والنظم للاول“ سلمان بن عامر الضبي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول "مع الغلام عقيقة فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذىترجمہ:”حضرتِ سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اﷲصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوفرماتے سنا کہ''لڑکے کے ساتھ عقیقہ ہے تو اس کی طرف سے خون بہاؤ (یعنی جانور ذبح کرو)اور اس سے اذیت کو دور کرو(یعنی اس کا سر مونڈا دو۔“(صحیح البخاری، کتاب العقیقۃ،حدیث5471، ج07،ص84،الناشر: دار طوق النجاة)

   خلیفہ اعلیٰ حضرت ملک العلماء شاہ محمد ظفر الدین قادری علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”یہ بھی ضروری ہے کہ وقتِ عقیقہ کے سر کے بال اتارے جاتے ہیں یا اگر جوانی میں عقیقہ کیا جائے تو بھی لڑکا خواہ لڑکی کے سر کے بال اتارے جائیں گے؟۔“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”عقیقہ کے ساتھ وہ بال جدا کیے جاتے ہیں جو پیٹ سے پیدا ہوئے اور جب وہ ایک بار جدا ہوگئے تو اب عقیقہ کے ساتھ بال تراشنا کوئی ضروری نہیں۔ احادیث میں "و أميطوا عنه الأذى" فرمایا ہے یعنی پیٹ سے جو بال لے کر پیدا ہوا، وہ دور کردیئے جاتے ہیں۔ اس واسطے اس کو عقیقہ کہتے ہیں کہ اصل عقیقہ کے معنی وہ بال ہیں جو لڑکے کے سر پر وقتِ پیدائش  کے ہوتے ہیں۔" (فتاوی ملک العلماء، ص 276-275، بریلی شریف)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم