Allah Ke Naam Ka Locket Pehan Kar Washroom Jana Kaisa?

 

اللہ کے نام کا لاکٹ پہن کر واش روم جانا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3357

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخریٰ 1446ھ/11دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایسے لاکٹ پہن کےواش روم جانا کیسا ہے ،جس میں اللہ عزوجل کانام یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم  وغیرہ لکھا ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   متبرک نام والا لاکٹ یا انگوٹھی پہنناعورت کےلیے جائز ہےالبتہ   ایسا لاکٹ یا انگوٹھی پہن کر  بیت الخلا جانا مکروہ ہے،  لہذا جب  بھی    بیت الخلا جانا ہو تو ان کو اتار کر  باہر رکھ دیا جائے،اوراگرکوئی مجبوری ایسی ہوکہ باہرنہیں رکھ سکتے مثلاباہررکھنے میں ضائع ہونے کااندیشہ ہے توایسی صورت میں جیب میں ڈال کریا کسی دوسری چیز  میں لپیٹ کر چھپا لیا جائے۔

   امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”وحاصل مسئلہ آنکہ ہرکہ دردست اوخاتمی ست کہ بروچیزے ازقرآن یا ازاسمائے معظمہ مثل نامِ الہی یانام قرآن عظیم یااسماے انبیاء یاملائکہ علیہم الصلاۃ والثنا نوشتہ است اومامورست کہ چوں بخلارود خاتم ازدست کشیدہ بیرون نہد افضل ہمین ست واگر خوف ضیاع باشدد رجیب انداز دیا بچیزے دگربپوشد کہ اینہم رواست اگرچہ بے ضرورت احتراز ازو اولٰی ست اگر ازینہا ہیچ نکرد وہمچناں درخلا رفت مکروہ باشد“یعنی حاصل مسئلہ یہ ہے کہ جس کے ہاتھ میں ایسی انگوٹھی ہو جس پر قرآن پاک میں سے کچھ (کلمات) یا متبرک نام جیسے اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک یا قرآن حکیم کا نام یا اسمائے انبیاء وملائکہ علیہم الصلوۃ والثناء (لکھے) ہوں ،تو اسے حکم ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں جائے تو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی نکال کر باہر رکھ لے بہتر یہی ہے اور اس کے ضائع ہونے کا خوف ہو، تو جیب میں ڈال لے یا کسی دوسری چیز میں لپیٹ لے کہ یہ بھی جائز ہے، اگر چہ بے ضرورت اس سے بچنا بہتر ہے، اگر ان صورتوں میں کوئی بھی بجانہ لائے اور یوں ہی بیت الخلاء میں چلاجائے ،تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔(فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ581۔582، رضافاونڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم