Shirkat ul Amal Aur Shirkat ul Aqd Mein Kya Farq Hai ?

شرکتِ عمل اور شرکتِ عقد میں کیا فرق ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شرکت ِ عمل اور شرکتِ عقد میں کیا فرق ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرکت کی تین اقسام ہیں : ( 1 ) شرکتِ مِلک یعنی چند افراد بغیر عقدِ شرکت کسی چیز کے مشترکہ مالک ہوں جیسے کسی کا انتقال ہوا اور اس نے مال چھوڑا تو اس کے ورثاء مشترکہ طور پر اس ترکے کے مالک بن گئے یہ شرکتِ ملک ہے یا دو شخصوں نے مل کر مشترکہ طور پر ایک پلاٹ خریدا تو یہ بھی شرکتِ ملک ہے۔ ( 2 ) شرکتِ عقد یعنی آپس میں عقدِ شرکت کیا ہو جیسے عموماً پارٹنر شپ بزنس ہوتا ہے کہ دو یا زیادہ افراد رقم ملا کر اس سے کاروبار کرتے ہیں یہ شرکتِ عقد کہلاتی ہے۔ ( 3 ) شرکتِ عمل یعنی دو کاریگر کام پکڑ کر شرکت میں کام کریں اور جو مزدوری ملے آپس میں تقسیم کرلیں جیسے دو درزی مل کر بیٹھ گئے یا دو رئیل اسٹیٹ بروکر مل کر بیٹھ گئے کہ مل کر کام کریں گے ، یہ شرکتِ عمل کی صورت ہے۔

   نوٹ : ان مسائل کے تفصیلی احکام جاننے کے لئے بہارِ شریعت حصہ 10 سے شرکت کا بیان ملاحظہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم