قرض کے بدلے کاروبار میں کیسے شرکت کی جائے؟ |
مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Lar:6138 |
تاریخ اجراء:15صفرالمظفر1438ھ/16نومبر2016ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1)فریق اول نے ادویات کا کاروبار شروع کیا اور پھر پیسے کم ہونے کی وجہ سے جس کا پہلے ہی مقروض تھا ،اسے کاروبار میں شریک کرلیا اور قرض والی رقم اور کچھ ہزار نقد شامل کرلیے ،عقد شرکت یوں طے پایا کہ چھ ماہ کے لئے آپ کی رقم اس کا روبار میں شامل رہے گی اور چھ ماہ بعد آپ اپنی رقم جو کہ تین لاکھ بنتی ہے پوری کی پوری واپس لے لینا اور ماہانہ 20فیصد کے حساب سے نفع یا نقصان جوبھی رقم ہو وہ بھی لے لینا ،نفع نقصان کا مطلب یہ کہ اگر زیادہ نفع ہواتو زیادہ اور کم نفع ہواتو کم ملے گا،اور نقصان کی صورت میں بھی اس کی اصل رقم محفوظ ہی رہے گی ،اور یہ بھی طے ہوا کہ اگر آپ چاہیں گے تو انہیں شرائط پر چھ ماہ سے آگے بھی یہ معاہدہ چل سکتا ہے ،اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟یہ معاہدہ سوا مہینے تک چلا اور اس دوران کوئی نفع نہیں ہوا ۔ (2)اگر میں اس کو ختم کرکےاس قرض کے بدلے جو مجھ پر ہے کچھ مال اس دوسرے شخص کو بیچ دوں تو کیا اس سے شرکت ہوسکتی ہے ؟ وہ دوسرا شخص ساتھ کام نہیں کرے گا ۔ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
(1)یہ شرکت یامضاربت نہیں بلکہ قرض دے کر نفع لیناہے اور قرض دے کر نفع لینا سود ہے۔اس کے شرکت یا مضاربت نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مضاربت میں مال ایک طرف سے ہوتا ہے نہ کہ دونوں طرف سے اور یہ شرکت بھی نہیں اگراس کے مقصود پرغور کیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ یہ قرض ہے کیونکہ یہاں شرائط قرض والی لگائی گئیں ہیں(مثلاً کاروبار میں نقصان کی صورت میں اس دوسرے شخص کا کوئی نقصان نہ ہوگا،اور اس کو بعد میں اس کی پوری رقم واپس مل جائے گی ) اور عقود میں مقصود کو ہی دیکھا جاتا ہے الفاظ کا اعتبار نہیں ہوتا۔ (2)اگر آپ اس معاہدہ کو ختم کرکے اُس قرض کے بدلے جو آپ پر لازم ہے اپنے مال کا کچھ حصہ مثلا نصف ،ثلث وغیرہ اس دوسرے شخص کو بیچ کر اس کے ساتھ عقد شرکت کرلیتے ہیں تو یہ جائز ہے کیونکہ چلتے کاروبار میں شرکت کا جائز طریقہ یہ ہوتا ہےکہ دوسرا شخص کاروبار والے کے مال کانصف ،تہائی ،یا دسواں جتنا بھی حصہ خریدنا چاہے ، خرید لے او ر اگر یہ خریداری اس قرض کے بدلے میں ہو جو مشتری نے بائع سے لینا ہے تو بھی جائز ہے۔خریدنے کے بعددونوں اس تمام مال میں عقد شرکت کرلیں یعنی آپس میں فیصد کے اعتبار سے نفع طے کرلیں مثلا50 فیصد نفع آپکا 50فیصد دوسرے کا یا 70فیصد آپ کا 30فیصد دوسرےکا،اور نفع طے کرنے میں یہ خیال رہے کہ جب وہ دوسرا شخص کام نہیں کرے گاتو اس کیلئے زیادہ نفع مقرر نہیں کرسکتے ۔اور اگر نقصان ہوا تو جس تناسب سے دونوں شریک ہیں اسی تناسب سے دونوں کا نقصان ہوگا ۔مثلاًاگر کاروبارپانچ لاکھ کا ہے تو دوسرے سے یوں کہے کہ میں نے اپنے کل مال کا دسواں حصہ پچاس ہزار کا آپ کو بیچا وہ دوسرا شخص اس کو قبول کر لے، بعد میں دونوں آپس میں عقد شرکت کرلیں۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
کام میں چار پاٹنر ہیں کیا چاروں کا برابر وقت دینا ضروری ہے؟
میرے بھائی میرے کاروبارمیں بلامعاہدہ شامل ہونے کے بعدکیا میرے شریک ہوگئے ؟
کیا ایسا ممکن ہے کہ کاروبار میں برابرکےشریک ہوں اگر چہ ایک پاٹنر کے پاس سرمایہ نہ ہو؟
صرف دکان کام کے لئے دے کرنفع لینا کیسا ہے؟
شرکت میں شرط فاسدہو تو کیا حکم ہے؟
مشترکہ کاروبار میں ایک پارٹنر کا پرسنل سامان پیچنا کیسا ؟
اُدھار میں چیز نقد قیمت سے مہنگی بیچنا کیسا؟
کسی کو کاروبار کے لیے رقم دی اور اس کے کاروبار کے طریقے کا علم نہیں ، تو نفع کا حکم؟