Partnership Khatam Karne Ka Tarika Kya Hai?

معاہدہ شرکت کو ختم کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ /ذوالقعدہ1442ھ جون2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دو فریق کا ایک مشترکہ کام چل رہا تھا اس کو ختم کرنے کا طریقہ کار کیاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو شریک عقدِ شرکت کوختم کرناچاہتاہے اسے اس بات کا اختیار ہے کہ شرکت کوختم کردے ، دوسرے شرکاء کی رضا مندی ضروری نہیں ، جبکہ دوسرے شریک کو شرکت کے فسخ کا علم ہو ، البتہ سرمایہ نکالنے کے لئے کاروبارکی پوزیشن دیکھ کر فریقین باہمی رضا مندی سے کسی مناسب وقت پر اتفاق کرلیں۔ اگرسرمایہ ہاتھ میں نہ ہو بلکہ لوگوں سے وصول کرنا ہو تو ایک فریق اس بات کا پابندنہیں کہ دوسرے فریق کو رقم اپنی جیب سے ادا کرے ۔ بلکہ جیسے جیسے رقم آتی رہے گی دونوں فریق اپنا حصہ اس سے لیتے رہیں گے۔

   بہارِ شریعت میں ہے : دونوں میں ایک نے شرکت کوفسخ کردیا ، اگرچہ دوسرا اس فسخ پر راضی نہ ہوجب بھی شرکت فسخ ہوگئی ، بشرطیکہ دوسرے کو فسخ کا علم ہو اور دوسرے کو فسخ کا علم نہ ہوا تو فسخ نہ ہوگی۔ اور یہ شرط نہیں کہ مال شرکت روپیہ اشرفی ہو بلکہ اگر تجارت کے سامان موجودہیں جو فروخت نہیں ہوئے اور ایک نے فسخ  کردیا جب بھی فسخ ہوجائے گی ۔ ‘‘(بہارِ شریعت ، 2 / 513 ، ردالمحتار ، 6 / 500)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم