Mere Bhai Mere Karobar mein Bila Muahida Shamil Hone Ke Baad Kiya Mere Sharik Ho Gaye?

میرے بھائی میرے کاروبارمیں بلامعاہدہ شامل ہونے کے بعدکیا میرے شریک  ہوگئے ؟

مجیب:مولاناسرفراز اخترصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:har:1942-2

تاریخ اجراء:29محرم الحرام1438ھ/31اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنے چچا کے ساتھ مل کر اپنی ذاتی رقم سے شراکت کی۔کچھ عرصہ کام کیا پھر 1994میں ہم الگ ہو گئے اور میں نے اپنا الگ ذاتی کپڑے کا کاروبار شروع کیا ،اس میں والد صاحب یا بھائیوں کی جانب سے کوئی رقم شامل نہیں کی گئی تھی۔پھر میرے بھائیوں میں سے جو بھی بڑا ہوتا گیااس کو میں کاروبار میں لگاتا گیا یعنی وہ بھی میرے کاروبار میں کام کرنے لگے لیکن بھائیوں کوکاروبار میں لگاتے وقت شرکت یا اجارہ کا کوئی معاہدہ نہ ہوا۔بس یہ تھا کہ گھر کے اخراجات مشترکہ طور پر میرے کاروبار سے ہوتے تھے اور بھائیوں پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی،جو جس طرح چاہتا استعمال کرتا کوئی روک ٹوک نہیں تھی ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ کاروبار صرف میرا کہلائے گا یا میرے بھائیوں کا بھی اس میں حصہ ہے؟

    نوٹ:بھائیوں کو کاروبار میں لگاتے وقت ان کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا تھا ،ان کی مرضی پر موقوف تھا جتنی دیر چاہیں کریں ،کوئی پابندی یا پوچھ گچھ نہیں تھی۔نیز سائل کے والد اور اس کے بھائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کاروبار سائل نے اپنی ذاتی رقم سے شروع کیا،اس میں والد یا بھائیوں کی رقم شامل نہیں تھی۔لیکن بھائی کا بیان ہے کہ ہم اپنے آپ کو کاروبار میں شریک ہی سمجھتے تھے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قوانین شرعیہ کے مطابق شرکت بالمال کے لئے دیگر شرائط کے علاوہ ایک شرط دونوں جانب سے مال کا ملانا بھی ہے، اگر دونوں جانب سے مال نہ ملایا جائے بلکہ مال صرف ایک کا ہو تواصل مال اور اس پر حاصل ہونے والا نفع دونوں چیزیں مال والے کے ہوں گے۔دوسرے کا،اصل مال یا اس کے نفع میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔نیز استحقاقِ اجرت کے لیے صراحتاً یا دلالۃً اجارہ ضروری ہوتا ہے ،بغیرصراحۃ یا دلالۃ اجارہ کے اجرت کا استحقاق نہیں ہوتا۔

    مذکورہ بالا قانون شرعی کے مطابق کاروبار میں مال جب صرف آپ کا ہے،دوسرے بھائیوں کی جانب سے مال نہیں ملایا گیا تو اس طرح کاروبار اور اس پر حاصل ہونے والے نفع کے مالک صرف آپ ہوئے،آپ کے بھائیوں کا کاروبار یا اس کے نفع میں کوئی حصہ نہ ہوا۔یونہی بھائیوں کو کاروبار میں لگاتے وقت ان سے صراحۃً یا دلالۃً جب اجارہ بھی نہ ہوا تو اتنا عرصہ کام کرنے کی انہیں کوئی اجرت بھی نہیں ملے گی بلکہ صورت مستفسرہ میں ان کی حیثیت محض معاون ومددگار کی ہوگی کہ انہوں نے کاروبار میں آپ کی معاونت کی ،کام سیکھا اور اس کے بدلے آپ نے اتنا عرصہ ان کے لئے اپنا مال مباح کیے رکھا اور ان کا خرچ بھی برداشت کیا۔اس کی نظیر یہ مسئلہ ہے کہ بیٹا جس کا خوردو نوش باپ کے ذمہ ہو اور وہ باپ کے ساتھ کام کرتا ہو لیکن اس کا اپنا ذاتی مال اور علیحدہ مستقل کوئی کام نہ ہو تو ایسی صورت میں شرعاً اس تجارت و زراعت وغیرہ سے جو کمائی ہوگی تمام و کمال باپ کی ملک ہوگی،بیٹے کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوگا،وہ بس معین و مددگار شمار ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم