kiya Aisa Mumkin Hai Ke Karobar Mein Barabar Sharik Hon Agarcha Ek Partner Ke Pas Sarmaya Na Ho ?

کیا ایسا ممکن ہے کہ کاروبار میں برابرکےشریک ہوں اگر چہ ایک پاٹنر کے پاس سرمایہ نہ ہو؟

مجیب: مولاناجمیل صاحب زید مجدہ

مصدق:   مفتی فضیل  صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Fmd:0081

تاریخ اجراء: 04محرم الحرام  1438 ھ/06اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں عبد الحبیب اپنے ایک دوست کے ساتھ شرکت کرنا چاہتا ہوں میرے پاس پیسے ہیں ،جبکہ میرے دوست کے پاس پیسے نہیں ،میں اسے  کاروبار کیلئے دینا چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ نفع ونقصان میں وہ اورمیں دونوں برابر کے شریک ہوں۔جبکہ میں نے سنا ہے کہ نقصان مال والے کا ہوتا ہے کام کرنے والے کا نہیں ہوتا ۔تو ایسی کوئی صورت ممکن ہے کہ نفع کی طرح نقصا ن بھی دونوں کے ذمہ آئے ،کیونکہ کاروبار میں نقصان کا خطرہ بھی ہوتا  ہے ؟

           سائل: عبد الحبیب(5-G ،نیوکراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سوال میں مطلوب طریقہ کارفقہی وشرعی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے یوں ہوسکتاہے کہ آپ اپنے  دوست کو بالفرض  کاروبار کے لئے 3,00,000 روپے دینا چاہتے ہیں توآپ اس میں سے  آدھا مال یعنی 150000ڈیڑھ لاکھ روپے اپنے دوست کو بطورقرض ادا کریں اوربقیہ ڈیڑھ لاکھ روپے بطور شرکت ان کو دے دیں ۔اس طرح دونوں کی رقمیں برابر ہوجائیں گی یعنی ڈیڑھ لاکھ آپ کے اور ڈیڑھ لاکھ دوست  کے ہوں گے۔پھر شرکت عقد کرلیجئے اور اس میں نفع نصف نصف طے کرلیجئے   اور نفع  چاہیں تو کم وبیش  بھی مقرر کیا جاسکتا ہے لیکن نفع کا جو بھی تعین کیا جائے فیصد کے اعتبار سےمعین کرنا ہوگا مثلاً 40%ایک کے تو دوسرے کے 60%معین کرلیں یا جو بھی مقدار فریقین مقرر کرنا چاہیں وہ کرسکتے ہیں ۔

     یاد رہے کہ فریقین میں سے کوئی بھی نفع کو مخصوص رقم کے ساتھ مقرر نہیں کرسکتا ورنہ شرکت فاسد ہوجائے گی ۔البتہ نقصان چونکہ مال کے تناسب سے ہوتا ہے اس لئے پوچھی گئی صورت میں چونکہ مال دونوں کا برابر ہوگا اس لئے نقصان بھی دونوں پربرابر برابر ہوگا ۔

    اوریاد رہے کہ ڈیڑھ لاکھ روپے چونکہ قرض کے طور پر آپ دیں گے وہ بہر صورت آپ کے دوست کو ادا کرنے ہیں اس پر  کاروباری نفع یا نقصان کا کچھ اثر نہیں ہوگا ۔اور اس طریقے سے قرض دینے  پر جو عقد شرکت سے نفع آئے گا اس نفع کا سود سے کوئی تعلق نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم