معاہدہ شرکت کی کم یا زیادہ مدت کتنی ہوسکتی ہے؟

مجیب: مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ /ذوالقعدہ1442ھ جون2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شرعی اعتبار سے معاہدہ شرکت کی مدت کم از کم یا زیادہ سے زیادہ کتنا عرصہ ہو سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرکت کی مدت کے لیے کوئی حدبندی نہیں ہے ، باہمی رضامندی سے کوئی بھی مدت طے کی جاسکتی ہے۔ (ردالمحتار ، 6 / 478)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم