کیا موبائل چوری کرنے پر تاوان لازم ہوگا؟ |
مجیب:مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ |
مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Lar:6294 |
تاریخ اجراء:20جمادی الاول 1438ھ/18فروری2017ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک لڑکے نے میرا موبائل فون چوری کر کے پانی میں رکھ دیا جو کم و بیش چھ گھنٹے کے بعد نکالا گیا تو وہ خراب ہو چکا تھا۔ بعد میں کئی جگہوں پر بہت سے کاریگروں کو دکھایا مگر سب نے یہی کہا کہ اب یہ ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ اس لڑکے پر اس موبائل فون کا تاوان لازم ہو گا یا نہیں؟ جبکہ چوری کا اس نے اقرار کیا ہے اور ہاتھ کاٹنے والی شرعی حد اگر یہاں نافذ بھی ہوتی تو بھی میں وہ نہ چاہتا، مگر مجھے اپنے سیل فون کا تاوان چاہئے۔ سائل: سہیل رضا مدنی (جامعۃ المدینہ، کڑیال، مرکزالاولیا لاہور) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
صورت مسئولہ میں چوری کرنے والے پر تاوان لازم ہے ،اس کی تفصیل یہ ہے کہ چوری میں ایسی صورت کہ جس میں چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے اس پر تاوان ضرور لازم آتا ہے۔ اس لئے کہ چوری درحقیقت غصب ہی ہے، کہ جس میں مالِ مغصوب ہلاک ہونے پر ضمان لازم آتا ہے، مگر شرع کی طرف سے اس پر حد وارد ہونے کی وجہ سے اس میں یہ خصوصیت پیدا ہو گئی کہ اگر چور کا ہاتھ کاٹا جائے تو اس پر ہلاک ہونے والے چوری شدہ مال کا ضمان لازم نہیں آتا۔ لیکن اگر کسی سبب سے ہاتھ کاٹنے کا حکم نافذ نہ ہو تو پھر وہ ضمان والا حکم لوٹ آئے گا کہ اس میں مانع تو قطعِ ید (یعنی ہاتھ کاٹنا) ہی تھا جب وہ نہ رہا تو اب ضمان ہو گا۔یونہی مال ہلاک ہونے کی صورت میں مالک نفاذِ حد کے لئے خصومت نہ کرے بلکہ اپنے مال کا دعوی کر کے ضمان چاہے تو قطعِ ید کی حد ساقط اور ضمان نافذ ہو گا۔ لہذا مذکورہ صورتحال میں (خصوصاً جبکہ آپ کا مطالبہ بھی فقط ضمان ہی کا ہے) اس لڑکے پر اس موبائل فون کا تاوان لازم آئے گا۔ یعنی اس جیسا موبائل اگر ملتا ہو تو وہ اسے خرید کر دے، ورنہ چوری کے دن کی اس کی قیمت ادا کرے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |