مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری
فتوی نمبر:WAT-3234
تاریخ اجراء:26ربيع الثانی1446ھ/30اکتوبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی شخص مسجد سے سامان چوری کرنے کے بعد واپس لے آتا ہے،تو شریعت کے مطابق اس پر تاوان ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کوئی شخص مسجد سے سامان چوری کرنے کے بعد بغیر کسی نقصان کے بعینہ وہ ہی سامان واپس لے آتا ہے،تو اس پر تاوان تو لازم نہیں ہو گا،البتہ اپنے اس گناہ پر اللہ کریم کی بارگاہ میں سچی توبہ کرنا اس پر لازم ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:"وهل يضمن السرقة؟إن كان استهلكها يضمن، وإن كانت قائمة ردها على المسروق منه"ترجمہ: اورکیاچوری کی گئی چیزکاتاوان دے گا؟اگرتواس نے وہ چیزہلاک کردی ہے تواس کاتاوان دے گااوراگروہ چیزموجودہوتوجس سےچوری کی ہے اسے واپس کردے گا۔(فتاوی ھندیۃ، ج03، ص429، دارالفکر، بیروت)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ چوری کے مال کا حکم شرعی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "جومال رشوت یاتغنی یاچوری سے حاصل کیا،اس پرفرض ہے کہ جس جس سے لیا اُن پر واپس کردے، وہ نہ رہے ہوں اُن کے ورثہ کو دے، پتا نہ چلے تو فقیروں پرتصدق کرے، خریدوفروخت کسی کام میں اُس مال کالگانا حرام قطعی ہے، بغیر صورت مذکورہ کے کوئی طریقہ اس کے وبال سے سبکدوشی کانہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج 23،ص 551، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم