Tabiyat Kharab Hone Ki Waja Se Itekaf Chorna Kaisa ?

کیاطبیعت خراب ہونے کےسبب اعتکاف چھوڑسکتے ہیں ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1015

تاریخ اجراء:       27محرم الحرام1444 ھ/26اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکوئی شخص رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف  کررہاہو اور طبیعت کےخراب ہونےکےسبب مسجد سے نکل جائے تو اس پر کیا کفارہ لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں طبیعت خراب ہونےکی وجہ سے مسجد سے نکلاتواس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ،اس پر ایک دن کےاعتکاف کی قضا لازم  ہے ۔اورکفارہ کوئی نہیں ہے ۔

   اعتکاف کی قضا کا  طریقہ یہ  ہے کہ  :یکم شوال اورایام تشریق یعنی 10سے 13ذوالحجہ کےعلاوہ سال کے کسی بھی دن،اورچاہے تورمضان کے بقیہ ایام میں سے کسی دن ،مغرب کا وقت شروع ہونے سے پہلےمسجدمیں چلا جائے اور  اعتکا ف کی قضا کی  نیت سےاگلے دن کی مغرب تک مسجد میں ٹھہرے،نیز اس دن کا روزہ بھی رکھے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم