مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2663
تاریخ اجراء: 15شوال المکرم1445 ھ/24اپریل2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
شوہر دور ہے ،کسی مسئلہ کی وجہ سے اس
سے بات نہیں ہورہی ،کیا اس سے پوچھے بغیر نفلی روزہ
رکھنا بیوی کیلئے جائز ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب شوہر بیوی سے دور کسی شہر
میں ہو تو ایسی صورت میں
بیوی کیلئے اس کی اجازت کے بغیر نفل روزہ
رکھنا جائز ہے کہ ممانعت کا حکم اس وقت ہے جبکہ شوہر موجود ہو کیونکہ ایسی
صورت میں بیوی سے شوہر کو استمتاع (خواہش پوری کرنے)میں
پریشانی ہوگی اور دور ہونے کی صورت میں یہ
علت موجود نہیں ۔
بخاری اور اس کی شرح عمدۃ
القاری میں ہے :” عن النبي صلى الله عليه وسلم: «لاتصوم المرأة
(وبعلها) أي: زوجها: (شاهد) أي: حاضر، يعني مقيم في البلد إذ لو كان مسافراً فلها
الصوم؛ لأنه لايتأتي منه الاستمتاع بها (إلا بإذنه)“ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی
ہے کہ عورت (نفل روزہ) شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے
بغیر نہ رکھے یعنی جب شوہر شہر میں مقیم ہو کیونکہ
اگر وہ مسافر ہو توعورت کے لئے بغیر اجازت روزہ رکھنا جائز ہے کیونکہ
مسافر ہونے کی صورت میں وہ اپنی بیوی سے استمتاع نہیں
کرپائے گا ۔(عمدۃ القاری ،کتاب فضائل القرآن،ج20،ص 184، دار إحياء التراث العربي،بیروت)
در مختار میں ہے” ولا تصوم المرأة
نفلا إلا بإذن الزوج إلا عند عدم الضرر به“ترجمہ:عورت نفلی روزہ شوہر کی
اجازت کے بغیر نہ رکھے،مگر یہ کہ روزے سے شوہر کو ضرر نہ ہو (تو رکھ
سکتی ہے۔)
اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله إلا عند عدم
الضرر به) بأن كان مريضا أو مسافرا۔۔الخ“ ترجمہ : (مصنف کا
قول:مگر یہ کہ روزے سے شوہر کو ضرر نہ ہو)بایں صورت کہ وہ بیمار
ہو یا مسافر ہو۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصوم،ج 2،ص
430،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت
میں ہے” عورت بغیر شوہر کی اجازت کے نفل اور منّت و قسم کے روزے
نہ رکھے اور رکھ لیے تو شوہر توڑوا سکتا ہے مگر توڑے گی تو قضا واجب
ہوگی، مگر اس کی قضا میں بھی شوہر کی اجازت درکار
ہے یا شوہر اور اُس کے درمیان جدائی ہو جائے یعنی
طلاق بائن دیدے یا مر جائے ہاں اگر روزہ رکھنے میں شوہر کا
کچھ حرج نہ ہو مثلاً وہ سفر میں ہے یا بیمار ہے یا احرام
میں ہے تو ان حالتوں میں بغیر اجازت کے بھی قضا رکھ سکتی
ہے، بلکہ اگر وہ منع کرے جب بھی اور ان دنوں میں بھی بے اس کی
اجازت کے نفل نہیں رکھ سکتی۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص
1008،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟