Shaban Al Moazzam Ki 29 Aur 30 Tarikh Ka Roza Rakhna

شعبان المعظم کی 29 اور 30 تاریخ کا روزہ رکھنا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2611

تاریخ اجراء: 19رمضان المبارک1445 ھ/30مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا شعبان کی 29،30 کا روزہ رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   29 شعبان کا روزہ تو بہرحال رکھ سکتے ہیں اور یوم الشک یعنی شعبان کی تیسویں تاریخ کوصرف نفل کی نیت سے روزہ رکھ سکتے ہیں ،نفل کے علاوہ کوئی بھی روزہ مثلاً فرض ،واجب یا مطلق نیت سے رکھنا مکروہ ہے اور رمضان المبارک کی نیت سے روزہ رکھنا مکروہ تحریمی ہے، ورنہ مقیم کے لیے تنزیہی اور مسافر نے اگر کسی واجب کی نیّت کی تو کراہت نہیں۔

   چنانچہ بہار شریعت میں ہے”یوم الشّک یعنی شعبان کی تیسویں تاریخ کو نفل خالص کی نیّت سے روزہ رکھ سکتے ہیں اور نفل کے سوا کوئی اور روزہ رکھا تو مکروہ ہے، خواہ مطلق روزہ کی نیّت ہو یا فرض کی یا کسی واجب کی، خواہ نیّت معیّن کی کِی ہو یا تردد کے ساتھ یہ سب صورتیں مکروہ ہیں۔ پھر اگر رمضان کی نیّت ہے تو مکروہ تحریمی ہے، ورنہ مقیم کے لیے تنزیہی اور مسافر نے اگر کسی واجب کی نیّت کی تو کراہت نہیں۔“ (بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 972،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم