Sehri Khatam Hone Ke Baad Khata Peeta Raha To Baqi Din Khane Peene Ka Hukum

سحری ختم ہونے کے بعد کھاتا پیتا رہا تو باقی دن کھانے پینے کا حکم

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1487

تاریخ اجراء:24شعبان المعظم1445 ھ/06مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص سحری کا ٹائم ختم ہونے کے بعد بھی کھاتا پیتا رہا، اس کا روزہ نہ ہوا، مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ جب اس شخص کا روزہ نہ ہوا، تو  یہ باقی دن کچھ کھا پی سکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سحری کرتے ہوئے وقت ختم ہوگیا اوروقت ختم ہونے کے بعد بھی کوئی کھاتا رہا تو اس کا روزہ شروع ہی نہیں ہوگا البتہ اس پرواجب ہے کہ وہ سارا دن روزہ دار کی طرح رہے اور اس کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے اگر کھائے گا تو گناہگار ہوگا نیز اس پر اس روزے کی قضا بھی فرض ہے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :” بریلی بلگرام کے قریب قریب عرض کے شہروں میں سحری چار بجے تک کھانی چاہیے، ساڑھے چار بجے کب کی صبح ہوچکتی ہے، اس وقت کچھ کھانے پینے کے معنی ہی نہ تھے، وہ روزہ یقیناًنہ ہوا اُس کی قضا فرض ہے مگر غیر مریض و مسافر کو روزہ جاتے رہنے کی بھی حالت میں بوجہ ادب وحُرمت ماہ مبارک دن بھر مثل روزہ رہنا واجب تھا، دن کو پھر جو قصداً کھا یا حرام تھا گناہ ہُوا، توبہ کی جائے، مگر روزہ تو تھا ہی نہیں جسے اس کھانے نے توڑا ہو،لہٰذا کفارے سے کچھ علاقہ نہیں۔“(فتاوی رضویہ ،جلد:10،صفحہ:516،رضا فاؤنڈیشن، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم