مجیب: مولانا محمد نوید
چشتی عطاری
فتوی نمبر:WAT-2595
تاریخ اجراء: 15رمضان المبارک1445 ھ/26مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر سحری کرتےہوئےسحری کاوقت ختم
ہوجائے یا اذان شروع ہوجائے اور کھانا باقی ہوتو کیا بچا ہوا
کھانا کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر سحری
کرتےہوئے سحری کا وقت ختم ہوجائےتو اس کے بعد کھانا نہیں
کھاسکتے ،جو کھانا بچ گیا ہے اسے چھوڑ دیا جائے ۔اگر کوئی
سحری کاوقت ختم ہونے کےبعد بھی کھانا کھاتا رہے گا خواہ بھولے سے
کھائےتو اس کاروزہ نہیں ہوگا۔
بحکم قرآن سحری کرنے کی اجازت
اس وقت تک ہے جب تک فجریعنی صبح صادق طلوع نہ کرے ،جب فجریعنی
صبح صادق طلوع کرآئے اس کے بعدروزہ دارکے لیے کھاناکھاناحرام ہے۔قرآن
پاک میں ارشادخداوندی ہے﴿ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا
حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ
مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۪- ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِۚ-﴾ترجمہ
کنزالایمان :اور
کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا
ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر) پھر رات آنے تک روزے پورے کرو۔(سورۃ البقرۃ،پ02،آیت187)
بدائع
الصنائع میں ہے” أما الذي يرجع إلى أصل الوقت: فهو بياض النهار وذلك من حين
يطلع الفجر الثاني إلى غروب الشمس، فلا يجوز الصوم في الليل لأن الله تعالى أباح
الجماع، والأكل، والشرب في الليالي إلى طلوع الفجر“ترجمہ:روزہ کی شرط جس کا تعلق اصلِ وقت سے ہے :روزے
کا وقت دن کی روشنی یعنی طلوعِ فجر ثانی سے لیکر
غروب شمس تک ہے ،پس رات میں روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ اللہ
تعالی نے طلوع فجر تک جماع، اور کھانے پینے کو مباح قرار دیا ہے۔(بدائع الصنائع،کتاب الصوم،ج 2،ص 77،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟