مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری
فتوی نمبر: 11
تاریخ اجراء: 07رمضان
المبارک4214ھ/20اپریل2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے
بارے میں کہ ایک شخص کی رمضان میں لیٹ آنکھ کھلی۔
وہ یہ سمجھتے ہوئے کہ ابھی سحری کا ٹائم باقی ہے ، کھانا
کھاتا رہا بعد میں پتا چلا کہ سحری کا ٹائم تو ختم ہوچکا تھا ، پھر بھی
اس شخص نے روزہ رکھ لیا ، تو اس شخص کا روزہ ہوا یا نہیں؟ اگر ایسا
ہوچکا ہو ، تو اب کیا حکم ہے؟ کیا گناہ وکفارہ ہے؟ برائے مہربانی
رہنمائی فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں اس کا روزہ نہیں ہوا ۔ اس پر اس دن کے
روزے کی قضا رکھنا فرض ہے ۔ یعنی اس روزے کے بدلے میں
ایک روزہ رکھنا پڑے گا ، لیکن کوئی کفّارہ نہیں اور چونکہ
خطاءً ایسا ہوا ہے ، اس لیے گناہ بھی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ایسی صورت میں
اگرچہ روزہ نہیں ہوتا ، لیکن بقیہ سارا دن روزہ دار کی
طرح رہنا واجب ہوتا ہے ، لہٰذا اگر اس طرح کی صورت کسی کو پیش
آئی ہو اور اس نے سارا دن روزہ دار کی طرح نہ گزارا ، تو وہ ضرور
گنہگار ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟