سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد غلطی سے کھانا کھا لیا ، تو روزے کا حکم؟ |
مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر: Nor-11458 |
تاریخ اجراء:18شعبان المعظم1442 ھ/02اپریل 2021 ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے فرض روزے میں وقت کے اندر سحری مکمل کی، مگر بعد میں اسے معلوم ہوا کہ گھڑی کا وقت درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ سحری کا وقت ختم ہو نے کے دو منٹ بعد تک کھاتا رہا، تو کیا اس صورت میں اس شخص کا وہ روزہ درست ادا ہوگیا؟ رہنمائی فرمادیں۔ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پوچھی گئی صورت میں اس شخص پر لازم ہے کہ وہ اس روزے کی قضا کرے اور آئندہ اس معاملے میں احتیاط سے کام لے، البتہ پوچھی گئی صورت میں کفارہ نہیں ہوگا۔ چنانچہ المختصر القدوری میں ہے:”ومن تسحر وهو يظن أن الفجر لم يطلع أو أفطر وهو يرى أن الشمس قد غربت ثم تبين أن الفجر قد طلع أو أن الشمس لم تغرب قضى ذلك اليوم ولا كفارة عليه“ یعنی کسی شخص نے سحری کی اور اسے فجر طلوع نہ ہونے کا گمان تھا یا پھر افطار کیا اور اسے سورج غروب ہونے کا گمان تھا،بعد میں اسے معلوم ہوا کہ فجر تو طلوع ہوچکی تھی یا پھر سورج ابھی غروب ہی نہیں ہوا تھا، تو اب ان دونوں صورتوں میں اس پر اس دن کے روزے کی قضا لازم ہے، کفارہ لازم نہیں۔ (المختصر القدوری، کتاب الصوم، ص97، مکتبہ ضیائیہ ، راولپنڈی) تنویر الابصار مع الدر المختار میں روزے کی قضا لازم ہونے والی صورتوں کے تحت مذکور ہے:”(تسحر أو أفطر يظن اليوم)أي الوقت الذي أكل فيه(ليلاً و)الحال أن(الفجر طالع والشمس لم تغرب)“یعنی کسی نے سحری کی اور جس وقت میں اس نےسحری کی اسے اس شخص نے رات گمان کیا جبکہ فجر طلوع ہوچکی تھی یا افطار کیا اور سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا(تو اب اس پر اس روزے کی قضا لازم ہے)۔ (الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، ج03،ص436،مطبوعہ کوئٹہ ) بہار شریعت میں ہے:”یہ گمان تھا کہ صبح نہیں ہوئی اور کھایا پیا ، یا جماع کیا بعد کومعلوم ہوا کہ صبح ہو چکی تھی ۔تو صرف قضا لازم ہے یعنی اُس روزہ کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا پڑے گا۔“ (ملتقطاً از بھار شریعت،ج01،ص989، مکتبۃ المدینہ، کراچی) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟