Sadqa e Fitr Mein Kapre Waghera Khareed Kar Dena

صدقۂ فطر میں کپڑے وغیرہ خرید کر دینا

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13330

تاریخ اجراء:25رمضان المبارک 1445 ھ/05 اپریل 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   صدقۂ فطر ادا کرنا ہو، تو گندم، جَو ، کھجور یا کشمش کی جو رقم بنتی ہے ، اتنی قیمت کی کوئی اور چیز مثلاً کپڑے وغیرہ خرید کرصد قۂ فطر کے طور پر دے سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صدقہ فطر کی ادائیگی میں چار چیزوں کا اعتبار ہے گندم، جَو، کھجور، کشمش(منقیٰ) یعنی نصف صاع گندم،  ایک صاع  جَو، ایک صاع کھجور یا ایک صاع کشمش۔لہٰذا جو شخص صدقۂ فطر ادا کرنا چاہے تو ان چار چیزوں میں سے کوئی ایک چیز بیان کی گئی مقدار کے مطابق ادا کرے یا اس کی قیمت دے۔  ان  چار چیزوں اور ان کی قیمت کے علاوہ کسی اور چیز (مثلاً: چاول، دال، راشن، کپڑے وغیرہ) سے صدقۂ فطر ادا کرنا چاہے ، تو اس صورت میں بیان کی گئی چار چیزوں میں سے کسی ایک کی قیمت کا لحاظ ضروری ہوگا، اگران چاروں میں سے کسی ایک کی قیمت کا لحاظ کرتے ہوئے اس قیمت کی کوئی اور چیز صدقۂ فطر کے طور پر دی، تو صدقۂ فطر ادا ہوجائے گا۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”انما تجب صدقۃ الفطر من اربعۃ اشیاء من الحنطۃ والشعیر والتمر والزبیب کذا فی خزانۃ المفتین وشرح الطحاوی“یعنی صدقۂ فطر چار چیزوں سے واجب ہے :گندم، جَو، کھجور اور کشمش، ایسا ہی خزانۃ المفتین اور شرح الطحاوی میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1،صفحہ 191، مطبوعہ:مصر)

   بدائع الصنائع میں ہے:”جواز ما لیس بمنصوص علیہ لا یکون الا باعتبار القیمۃ کسائر الاعیان التی لم یقع التنصیص علیھا من النبی صلی اللہ علیہ وسلم“یعنی جن چیزوں سے صدقہ فطر ادا کرنے کی  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صراحت نہیں آئی ان چیزوں سے صدقۂ فطر کی ادائیگی کا جواز قیمت کے اعتبار سے ہوگا ۔ (بدائع الصنائع، جلد 2، صفحہ 73، مطبوعہ:بیروت)

   درمختار میں ہے:”وما لم ينص عليه كذرة وخبز يعتبر فيه القيمة “یعنی جن چیزوں پر نص وارد نہیں  جیسے مکئی کے دانے اور روٹی، تو ان میں قیمت کا اعتبار ہے۔ (الدر المختار مع الشامی  ، جلد 3، صفحہ373، مطبوعہ: بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:”ان چار چیزوں کے علاوہ اگر کسی دوسری چیز سے فطرہ ادا کرنا چاہے ، مثلاً:چاول، جوار ، باجرہ، یا اور کوئی غلہ یا اور کوئی چیز دینا چاہے، تو قیمت کا لحاظ کرنا ہوگا“(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 939، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فقیہِ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”گیہوں ، جو ، کھجور اور منقیٰ کے علاوہ دھان ، چاول، یا جوار و باجرہ وغیرہ کوئی دوسرا غلہ صدقۂ فطر میں دینا چاہے، تو ان چاروں میں سے کسی ایک کی قیمت کا دوسرا غلہ دینے سے بری الذمہ ہوگا“(فتاوی فیض الرسول، جلد1،صفحہ 511، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم