Sadqa e Fitar Gareeb Ke Account Me Bhejna Kaisa ?

صدقہ فطرغریب کے اکاونٹ میں بھیجناکیسا ہے ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1000

تاریخ اجراء:       23محرم الحرام1444 ھ/22اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صدقہ فطر کسی غریب کے اکاؤنٹ میں بھیج سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگروہ غریب شرعی فقیراورغیرہاشمی ہے  تووہ صدقہ فطرکامستحق ہے اورصدقہ فطراس کے اکاونٹ میں بھی بھیج سکتے ہیں ۔

   نوٹ: شرعی فقیر سے مراد وہ شخص ہے: جس کے پاس حاجتِ اصلیہ اورقرض سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی یااتنی چاندی کی قیمت برابر حاجتِ اصلیہ اورقرض سے زائد کوئی دوسرامال (سونا،روپیہ پیسہ، پرائز بانڈ، مالِ تجارت،یا کسی قسم کا سامان ) نہ ہو ۔

   اورہاشمی سے مُراد: حضرت علی و جعفر و عقیل اور حضرت عباس و حارث بن عبدالمطلب کی اولادیں ہیں۔نیزیاد رہے! عباسی، اعوان اور علوی کا شمار بھی بنو ہاشم میں سے ہوتا ہے، لہذا انہیں بھی زکوۃ نہیں دے سکتے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم