مجیب: مفتی
ابو محمد علی اصغر عطاری
فتوی نمبر: 25
تاریخ اجراء: 07رمضان
المبارک1441ھ/01مئی2020ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین
و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کو
روزے کی حالت میں خود بخود منہ بھرقےآئی، اس کا خیال
تھا کہ قے آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا اس نے قے کے بعد جان بوجھ
کر پانی پی لیا۔ مذکورہ صورت میں روزے کے بارے میں
کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
خودبخود قے آنے سے روزہ نہیں
ٹوٹتااگرچہ کتنی ہی قے آئے۔ اگر ایسی قے
آنے کے بعد کسی نے یہ جان کر کہ اس طرح تو روزہ ٹوٹ گیا
کچھ کھا پی لیا تو اب روزہ ٹوٹ جائے گا لیکن اس صورت میں
اسے روزے کی صرف قضا رکھنی پڑے گی ، کفارہ نہیں ہو گا
۔(ماخوذ از در مختار،جلد 3،صفحہ 431، بھارِ
شریعت،جلد 1،صفحہ 989)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟