Roze Mein Thook Nigalne Se Roza Toot Jayega?

روزے میں تھوک نگلنے سے  روزہ ٹوٹ جائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13333

تاریخ اجراء:29رمضان المبارک1445ھ/09اپریل 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر میاں بیوی روزے کی حالت میں  ایک دوسرے کا تھوک نگل لیں، تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   معاذ اللہ ! اگر میاں بیوی روزے کی حالت میں  ایک دوسرے کا تھوک نگل لیں، تو بلاشبہ اُن کا روزہ ٹوٹ جائے گا ، جس کی قضا ذمے پر لازم ہوگی،  بلکہ لذت کے ساتھ تھوک نگلنے کی صورت میں تو قضا کے ساتھ ساتھ روزے کا کفارہ بھی لازم ہوگا کہ بیوی کا تھوک عموماً لذت کے طور پر نگلا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ فقہائے کرام نے روزے کا کفارہ لازم ہونے کی صورتوں میں بیوی کے تھوک نگلنے کو بھی شمار فرمایا ہے۔ البتہ اگر میاں بیوی لذت کے طور پر ایک دوسرے کا تھوک نہ نگلیں تو اس صورت میں روزے کی فقط قضا لازم ہوگی۔

   روزے کا کفارہ لازم ہونے والی صورتوں کے بیان کے متعلق مراقی الفلاح   میں ہے:”(و) منه (ابتلاع بزاق زوجته أو) بزاق (صديقه) لأنه يتلذذ به (لا) تلزمه الكفارة ببزاق (غيرهما) لأنه يعافه۔“یعنی روزے کا کفارہ لازم ہونے والے امور میں سے اپنی بیوی کا یا اپنے دوست کا تھوک نگلنا بھی ہے کیونکہ ان کا تھوک لذت کی وجہ سے نگل لیا جاتا ہے ۔ ہاں ان کے غیر کا تھوک نگلنے سے کفارہ لازم نہیں ہوگا کیونکہ اس سے گھن کھائی جاتی ہے ۔(مراقي الفلاح شرح متن نور الإيضاح،  کتاب الصوم،ص 248، المكتبة العصرية)

   فتاوٰی شامی  میں ہے:” لو بزاق حبیبہ او صدیقہ وجبت کما ذکرہ الحلوانی لانہ لا یعافہ۔“یعنی روزے دار  اگراپنے  محبوب یا دوست کا تھوک نگل جائے تو روزے کا کفارہ لازم ہوگا، جیسا کہ امام حلوانی علیہ الرحمہ نے اسے ذکر کیا ہے کیونکہ اس سے گھن  نہیں کھائی جاتی ۔(رد المحتار  مع الدر المختار، کتاب الصوم، ج03، ص444، مطبوعہ کوئٹہ)

   تبیین الحقائق، بحر الرائق، محیطِ برہانی  وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں ہے:”والنظم للاول“وإن كان من صديقه لا تعافه فصار كالخبز والثريد ، ونحو ذلك مما تشتهيه الأنفس۔“ترجمہ: ”اور اگر وہ تھوک اُس روزے دار کے ایسے دوست کا ہو جس کا تھوک نگلنے سے گھن نہیں کھائی جاتی تو تھوک نگلنا روٹی ، ثرید اور اسی کی مثل اُن چیزوں کی طرح ہوگیا  جن چیزوں کو شوق سے کھایا جاتا ہے (لہذا اس صورت میں روزے کا کفارہ بھی لازم ہوگا)۔ “(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق ، کتاب الخنثی، ج 06، ص 221، مطبوعہ ملتان)

   دوسرے کا تھوک نگلنے سے روزہ فاسد ہوجانے سے متعلق فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”ولو ابتلع بزاق غيره فسد صومه بغير كفارة إلا إذا كان بزاق صديقه فحينئذ تلزمه الكفارة كذا في المحيط۔“یعنی اگر روزے دار نے دوسرے شخص کا تھوک نگل لیا تو بغیر کفارہ کے اُس کا روزہ فاسد ہوجائے گا، مگر یہ کہ وہ اُس کے دوست کا تھوک ہو تو اس صورت میں کفارہ لازم ہوگا، جیسا کہ محیط میں مذکور ہے۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، ج 01، ص 203، مطبوعہ پشاور)بہارِ شریعت میں ہے:” دوسرے کا تھوک نگل گیا یا اپنا ہی تھوک ہاتھ پر لے کر نگل گیا ، روزہ جاتا رہا۔ “ (بہار شریعت، ج01، ص987، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:” لعاب تھوک کر چاٹ گیا یا دوسرے کا تھوک نگل گیا تو کفّارہ نہیں، مگر محبوب کا لذت یا معظم دینی  کا تبرک کے لیے تھوک نگل گیاتو کفّارہ لازم ہے۔ “(بہار شریعت، ج01، ص992، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم