مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: Aqs-496
تاریخ اجراء: 08ذوالقعدۃ
الحرام1436ھ/24اگست2015ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین
ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ روزے کی حالت
میں سرمہ ڈالنا اور سر یا جسم پر تیل لگانے کا کیا حکم ہے
نیز کیا مہندی لگانے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
آنکھ میں سرمہ ڈالنے ،جسم یا سر
پر تیل لگانے اور مہندی لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
حدیث پاک
میں ہے:’’عن انس بن مالک قال جاء رجل
الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال اشتکت
عینی افاکتحل وانا صائم قال نعم‘‘ترجمہ:حضرت
انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری
آنکھیں دکھ رہی ہیں ۔ کیا میں سرمہ
لگا سکتا ہوں جبکہ میں روزے سے ہوں؟
فرمایا :ہاں۔( جامع الترمذی ،
جلد 1 ، صفحہ 273 ، مطبوعہ لاھور )
سنن ابی
داؤد میں ہے :’’عن انس بن مالک انہ کان
یکتحل وھو صائم‘‘ ترجمہ: حضرت انس بن مالک سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم روزے کی حالت
میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔(
سنن ابی داؤد ، جلد 1 ، صفحہ 344 ، مطبوعہ لاھور )
در مختار میں
ہے:’’ادھن او اکتحل او احتجم وان وجد طعمہ فی حلقہ لم
یفطر ‘‘ ترجمہ: تیل یا سرمہ
لگایایا پچھنے لگوائے اگرچہ اس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو روزہ
نہیں ٹوٹے گا۔( در مختار مع رد
المحتار ، جلد3، صفحہ 421 ، مطبوعہ کوئٹہ )
بہار شریعت میں ہے :’’بھری
سنگی لگوائی یا تیل یاسرمہ لگایاتو روزہ نہ
گیا اگرچہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو
۔ ‘‘ ( بھار شریعت ، جلد1
،حصہ5 ، صفحہ 982 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟