Halat e Roza Mein Ghalti Say Pani Halaq Main Utar Gaya To Rozay Ka Hukum

حالت روزہ میں غلطی سے پانی حلق میں اتر گیا، تو روزے کا حکم

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر: Aqs-1089

تاریخ  اجراء: 26رمضان المبارک3814ھ/22جون2017ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیا نِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگروضو کرتے ہوئے غلطی سے پانی حلق میں اتر جائے ، تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   روزہ یاد ہونے کی صورت میں کلی کرتے ہوئے اگر غلطی سے پانی حلق سے نیچے اتر جائے ، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس کی قضا بھی لازم ہوگی اور اگر کسی کو روزہ یاد ہی نہ ہو ، تو پھر نہیں ٹوٹے گا۔

   چنانچہ مبسوط میں ہے :’’واذاتمضمض الصائم فسبقہ الماء فدخل حلقہ فان لم یکن ذاکرالصومہ فصومہ تام وان کان ذاکرالصومہ فعلیہ القضاء ‘‘جب روزے دارنے غرغرہ کیااورپانی چڑھ کرحلق میں داخل ہوگیاتواگراسے اپناروزہ یادنہ ہوتوروزہ صحیح ہے اوراگرروزہ یادہے تو اس پرقضالازم ہے ۔‘‘(المبسوط، کتاب الصوم ، ج3،ص71،مطبوعہ کوئٹہ )

    تنویرالابصار ودرمختارمیں ہے :’’(وان افطر خطأ)کان تمضمض فسبقہ الماء ‘‘ اگرغلطی سے روزہ توڑا جیسا کہ غرغرہ کیااورپانی بڑھ کرحلق میں چلاگیا۔

    اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے :’’ای یفسد صومہ ان کان ذاکرالہ والافلا‘‘یعنی اس کاروزہ ٹوٹ جائے گاجبکہ روزہ یادہوورنہ نہیں ٹوٹے گا۔‘‘(ردالمحتارمع درمختار ، ج 3 ، ص 374 ، مطبوعہ ملتان)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:’’وان تمضمض او استنشق فدخل الماء جوفہ ان کان ذاکرالصومہ فسد صومہ وعلیہ القضاء وان لم یکن ذاکرالایفسد صومہ کذافی الخلاصۃ وعلیہ الاعتماد‘‘یعنی اگر کسی شخص نے کلی کی یاناک میں پانی چڑھایااور بلا قصد پانی حلق سے اتر گیا تواگر روزہ دار ہونایاد ہے توروزہ جاتا رہااوراس پر قضاء ہے اوراگر روزہ ہونا بھول گیا ہو تو نہ ٹوٹے گا ،ایسے ہی خلاصہ میں ہے اوراسی پر اعتماد ہے ۔‘‘(عالمگیری ، جلد1 ، صفحہ 202 ، مطبوعہ کوئٹہ )

    صدرالشریعہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’کلی کر رہا تھا بلا قصد پانی حلق سے اتر گیا یا ناک میں پانی چڑھایا اور دماغ کو چڑھ گیا روزہ جاتا رہا مگر جب کہ روزہ ہونا بھول گیا ہو تو نہ ٹوٹے گا اگرچہ قصداً ہو۔‘‘

(بہار شریعت ، جلد1 ، حصہ 5، صفحہ 987 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم