مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1542
تاریخ اجراء: 08رمضان المبارک1445 ھ/19مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
روزے کی حالت میں مسوڑھوں سے خون
نکلے اور خون تھوک پر غالب ہو ،ذائقہ بھی حلق میں محسوس ہو،تو روزے کا
کیا حکم ہے جبکہ روزہ دار کو مسوڑھوں سے خون آنے کی بیماری
ہو؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں جب خون تھوک پر غالب
ہو اور حلق میں اتر جائے تو روزہ
ٹوٹ جائے گا۔ اس کی پہچان کا ایک طریقہ یہ ہے کہ
حلق میں خون کا ذائقہ محسوس ہو۔
روزہ ٹوٹنے کی صورت میں اس کی قضا کرنا
ذمہ پر لازم ہو گا۔
کسی کو اگر یہ بیماری ہے، تو
کسی ڈاکٹر یا حکیم وغیرہ سے رابطہ کرے تا کہ خون روکنے
کی کوئی تدبیر کی جا سکے اور یہ بھی ذہن
نشین رہے کہ ناپاک خون اگر منہ میں آ ہی گیا ہے، تو روزہ
ہو یا نہ ہو، بہر صورت ناپاک خون کو
نگلنا حرام ہے۔اور اس خون کا بار بار پیٹ میں جانا بھی
کسی طبی نقصان کا باعث ہو سکتا ہے، لہٰذا فورا کسی
طبیب سے رابطہ کریں ۔
بہار شریعت میں ہے :”دانتوں سے خون نکل کر حلق
سے نیچے اُترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر تھا یا کم
تھا، مگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا
رہا اور اگر کم تھا اور مزہ بھی محسوس نہ ہوا، تو نہیں۔“ (بہار شریعت ، جلد1، صفحہ986،
مکتبۃ المدینہ،کراچی)
غلبہ کی علامت سے متعلق بہار شریعت میں
ہے :”غلبہ کی علامت یہ ہے کہ حلق ميں خون کا مزہ محسوس ہو، نماز اور
روزہ توڑنے میں مزے کا اعتبار ہے اور وضو توڑنے میں رنگ کا۔“(بہار شریعت ، جلد1، صفحہ610،
مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟