Roze Mein Ek Do Qatre Aansu Muh Mein Chale Gaye Tu Roze Ka Hukum

حالتِ روزہ میں آنسو کے ایک دو قطرے منہ میں چلے گئے ، تو روزے کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر: 15

تاریخ  اجراء: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ روزے کے دوران اگر قطرہ دو قطرہ آنسو منہ میں چلے گئے اور نمکینی پورے منہ میں محسوس ہوئی توفقط اس نمکینی کے محسوس ہونے سے روزہ ٹُوٹ جائے گا یا حلق سے نیچے اُترنے پر ٹُوٹے گا؟ بہارِ شریعت کی عبارت سے ایسا لگتا ہے کہ نمکینی پورے منہ میں محسوس ہونے سے ہی روزہ ٹُوٹ جائے گا۔

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   فقط آنسو کی نمکینی پورے منہ میں پھیل جانے سے روزہ نہیں ٹُوٹے گا ، بلکہ روزہ ٹُوٹنے کا حکم پورے منہ میں محسوس ہونے والی اس نمکین رطُوبت کے حلق سے نیچے اُترنے کی صورت میں ہے۔

    کتبِ فقہ وفتاویٰ میں حلق سے نیچے اُترنے کی صورت ہی میں روزے کا ٹُوٹنا بیان کیا گیا ہے۔

   جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:الدموع اذا دخلت فم الصائم ان كان قليلا كالقطرة والقطرتين او نحوها لا يفسد صومه وان كان كثيرا حتى وجد ملوحته في جميع فمه ، واجتمع شيء كثير فابتلعه يفسد صومه،وكذا عرق الوجه اذا دخل فم الصائم كذا في الخلاصة یعنی آنسو روزہ دار کے منہ میں گئے اگر قلیل مقدار میں تھے مثلاً ایک دو قطرے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اور اگر کثیر مقدار میں تھے یہاں تک کہ پورے منہ میں اس کی نمکینی محسوس ہوئی اورکثیر لعاب جمع ہونے پر اس کو نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائےگا۔ یہی حکم پسینہ کے منہ میں داخل ہونے کا ہے۔(فتاوی عالمگیری ، جلد 1 ، صفحہ  203 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   اسی طرح خلاصہ کے حوالے سے درمختارمیں مذکور ہے۔ علّامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی اس مقام پر ارشاد فرماتے ہیں :”وفي الامداد عن خط المقدسي أن القطرة لقلتها لا يجد طعمها في الحلق لتلاشيها قبل الوصول ، ويشهد لذلك مافي الواقعات للصدر الشهيد : إذا دخل الدمع في فم الصائم إن كان قليلا نحو القطرة أو القطرتين لا يفسد صومه لان التحرز عنه غير ممكن ،  وإن كان كثيرا حتى وجد ملوحته في جميع فمه وابتلعه فسد صومه،وكذا الجواب في عرق الوجه اه. ملخصا۔ یعنی ایک قطرہ کا ذائقہ ا س کی قلت کی وجہ سے محسوس نہیں ہوتا اور وہ حلق تک پہنچنے سے پہلے ہی کچھ باقی نہیں رہتا۔ اس کی تائید صدر الشہید کی کتاب ’’ الواقعات ‘‘سے بھی ہوجاتی ہے کہ اس میں ہے کہ جب آنسو روزہ دار کے منہ میں داخل ہوجائے اگر وہ قلیل ہو یعنی ایک دو قطرے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں ہے۔ اور اگر زیادہ ہو حتی کہ اس کی نمکینی پورے منہ میں محسوس ہو اور وہ اس کو نگل لے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ یہی جواب چہرے کے پسینے کے بارے میں ہے۔(درمختار معہ رد المحتار ، جلد 3  ، صفحہ  434 ، مطبوعہ کوئٹہ )

    اور یہی مفہوم بہارِشریعت کی عبارت سے بھی ظاہر ہے ، جس کی تفصیل ووضاحت یہ ہےکہ بہارِ شریعت میں مسئلہ بیان کرتے ہوئے اولاً اس بات کو متعین  کرلیا گیا کہ آنسو منہ میں جانے کے بعد حلق سے نیچے اتر گیا۔ جیساکہ بہارِ شریعت میں اس مسئلے کی ابتداءمیں مذکور ہے ” آنسو مونھ میں چلا گیا اور نگل لیا “ پھر آگے اس کی دو صورتیں بیان کی گئیں:

   (1)قلیل آنسو ، جسے قطرہ دو قطرے سے تعبیر کیا۔

   (2)کثیر آنسو ، جسے پورے منہ میں نمکینی محسوس ہونے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

    پہلی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹے گا جبکہ دوسری صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا ۔ جیساکہ بہارِ شریعت کا مکمل مسئلہ درج ذیل ہے : ” آنسو مونھ میں چلا گیا اور نگل لیا ، اگر قطرہ دو قطرہ ہے تو روزہ نہ گیا اور زیادہ تھا کہ اس کی نمکینی پورے مونھ میں محسوس ہوئی تو جاتا رہا۔ پسینہ کا بھی یہی حکم ہے۔ “(بھارِ شریعت ، جلد 1 ، صفحہ  988 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    یعنی مذکورہ بالا مسئلے کی یہ عبارت “ اور زیادہ تھا کہ اس کی نمکینی پورے مونھ میں محسوس ہوئی تو جاتا رہا “ جداگانہ مستقل ایک نیا مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ آنسو کے منہ میں جاکر حلق سے اترنے کی تفصیل کی دوسری شق وصورت ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بہارِشریعت میں مذکور مسئلہ کتبِ فقہ وفتاویٰ کے موافق ہی ہے ، مخالف نہیں۔ اسے مخالف سمجھنا قاری کے عبارت میں غوروخوض نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم