مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-12368
تاریخ اجراء: 26محرم
الحرام 1444 ھ/25اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا روزے کی حالت میں شیو بنانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا ؟؟
رہنمائی فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مرد کا داڑھی منڈوانا یاایک مشت
سے کم کروانا حرام، ناجائز و گناہ ہے اور معاذ اللہ روزے کی حالت میں
یہ فعل کرنا بدتر گناہ ہے۔ نیز گناہ کرنے سے روزے کی
نورانیت بھی جاتی رہتی ہے، لہذا روزے دار پر لازم ہے کہ حتی الامکان
اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے تاکہ روزے کا جو اصل مقصد ہے وہ حاصل ہوسکے۔ البتہ
اگر کوئی حالت ِ روزہ میں شیو بنالیتا ہے جب بھی اس
کا روزہ نہیں ٹوٹے گاکہ شیو کرنا مفسداتِ صوم میں داخل
نہیں ۔
داڑھی رکھنے سے متعلق بخاری
شریف کی حدیثِ مبارک میں ہے: ”عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا
المشرکین ووفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر
قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ“ ترجمہ: ”حضرت ابن عمر
رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ
عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں
لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی،اسے کاٹ دیتے تھے۔“(صحیح البخاری، ج 02، ص 398، مطبوعہ لاهور)
فتاویٰ
رضویہ میں ہے:”داڑھی منڈانا اور کُتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا
،دونوں حرام وفسق ہیں۔ “(فتاوٰی
رضویہ، ج 06، ص 505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
روزے
میں غیبت وغیرہ کرنے سے
روزہ تو نہیں ٹوٹتا لیکن اس سے روزے کی نورانیت
جاتی رہتی ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ قاضی خان
میں ہے :”الغیبۃ لا تفسد صومہ“یعنی غیبت روزے کو فاسد
نہیں کرتی۔ “ (فتاوٰی
قاضی خان ، ج01، ص185، مطبوعہ
کراچی)
بہارِ
شریعت میں ہے:”احتلام ہوا یا غیبت
کی تو روزہ نہ گیا۔۔۔۔اگرچہ غیبت
کی وجہ سے روزہ کی نورانیت جاتی رہتی ہے۔“(بہار
شریعت، ج 01، ص 984، مکتبۃ
المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
مزید ایک دوسرے مقام پر صدر
الشریعہ علیہ الرحمہ اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:”جھوٹ، چغلی، غیبت، گالی دینا، بیہودہ
بات، کسی کو تکلیف دینا کہ یہ چیزیں
ویسے بھی ناجائز و حرام ہیں ،روزہ میں اور
زیادہ حرام اور ان کی وجہ سے روزہ میں کراہت آتی
ہے۔ “(بہار
شریعت، ج 01، ص 994، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
مفتی
خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”کچھ جوان لڑکے اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ وہ اس
عرصہ میں کہ اعتکاف میں بھی ہوں حجامت اور شیو کرنا چاہتے
ہیں۔ تو کرواسکتے ہیں یا نہیں ؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں
فرماتے ہیں:”شیو کرنا، داڑھی
منڈانا، مسجد میں اور حالتِ اعتکاف میں، گناہ در گناہ ہے۔ “(فتاوٰی خلیلیہ،ج
01، ص 251، ضیاءالقرا ن)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟