Roze Ki Halat Mein Namak Waghaira Chakhna

روزہ کی حالت میں نمک وغیرہ چکھنا

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1569

تاریخ اجراء: 19رمضان المبارک1444 ھ/10اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کھانا بنانے والا روزہ کی حالت میں نمک وغیرہ چکھ کر تھوک دیتا اور کلی کر لیتا ہے، تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزہ دار کو بلاعذر کسی چیز کا چکھنا مکروہ ہے اور عذر ہو، تو حرج نہیں۔

   چکھنے سے مراد یہ ہے کہ زبان پر رکھ کر ذائقہ دریافت کر لیں اور اسے تھوک دیں، اس میں سے حلق میں کچھ  نہ جانے پائے، ورنہ اگر ذائقہ دریافت کرنے کے لئے تھوڑا سا کھا لیا، تو نہ صرف مکروہ بلکہ روزہ ہی ٹوٹ جائے گا، جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، بلکہ اگر کفارہ کی شرائط پائی گئیں، تو کفارہ بھی لازم ہو گا۔

   اور چکھنے کے لیے عذر سے مراد یہ ہے کہ مثلاً عورت کا شوہر بدمزاج ہے کہ نمک کم و بیش ہوگا، تو اس کی ناراضی کا باعث ہوگا، اس وجہ سے چکھنے میں حرج نہیں۔

   نوٹ:یونہی کوئی چیز خریدی اور اس کا چکھنا ضروری ہے کہ نہ چکھے گا تو نقصان ہو گا، تو چکھنے میں حرج نہیں، ورنہ مکروہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم