Roze Ki Halat Mein Balgham Nigalne Ka Hukum

روزے کی حالت میں بلغم نگلنا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1470

تاریخ اجراء: 12رمضان المبارک1444 ھ/08اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حالتِ روزہ میں منہ کے اندر بلغم آجائے، تو اسے نگل لیں، تو اس کاکیا حکم  ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      پوچھی گئی صورت میں اس بلغم کو واپس نگل لینے سے روزے میں کچھ فرق نہیں آئے گا، اس لیے کہ تھوک اور بلغم جب تک منہ میں ہے ان کو نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ ہاں !منہ سے باہر مثلاً ہتھیلی پر تھوک کر پھر منہ میں دوبارہ ڈالا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور ایسا عام طور پر کوئی نہیں کرتا ۔

      بہار شریعت میں ہے”بات کرنے میں تھوک سے ہونٹ تر ہوگئے اور اُسے پی گیا یا مونھ سے رال ٹپکی، مگر تار ٹوٹا نہ تھا کہ اُسے چڑھا کر پی گیا یا ناک میں رینٹھ آگئی بلکہ ناک سے باہر ہوگئی مگر منقطع نہ ہوئی تھی کہ اُسے چڑھا کر نگل گیا یا کھنکار مونھ میں آیا اور کھا گیا اگرچہ کتنا ہی ہو، روزہ نہ جائے گا مگر ان باتوں سے احتیاط چاہیے۔ “(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 983،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم