مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1594
تاریخ اجراء:14رمضان المبارک1445 ھ/25مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کسی شخص نے روزہ رکھ لیا، اب بیمار
ہوگیا ،تو کیا روزہ توڑ سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر
ایسی بیماری ہے کہ جس کی وجہ سے ہلاک ہونے یا
نقصان عقل کاصحیح اندیشہ تھا تو روزہ توڑنے کی اجازت ہو گی
معمولی بخار نزلے وغیرہ کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں
ہو گی۔
بہار
شریعت میں ہے’’سفر و حمل اور بچہ کو دودھ پلانا اور مرض اور بڑھاپا
اور خوف ہلاک و اکراہ و نقصانِ عقل اور جہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے لیے
عذر ہیں، ان وجوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گنہگار نہیں۔۔۔۔ بھوک اور پیاس ایسی
ہو کہ ہلاک کا خوف صحیح یا نقصانِ عقل کا اندیشہ ہو تو روزہ نہ
رکھے۔ ‘‘(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ1002، 1004، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟