Ramzan Mein Gunah Karna Kaisa ?

رمضان میں گناہ کرنا کیسا؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1471

تاریخ اجراء: 18رمضان المبارک1444 ھ/14اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان میں گناہ کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      گناہ کرنا تو عام مہینوں میں بھی حرام اور رب تعالی کی نافرمانی ہے اور خود کو جہنم کا مستحق بنانا ہے جبکہ رمضان تو برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ ہے اورحدیث پاک میں ہے کہ  رمضان میں جیسے دیگر مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں، اس طرح گناہوں کا بھی معاملہ ہے۔ چنانچہ  المعجم الصغیر میں ہے:عن أم هانئ بنت أبي طالب قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إن أمتي لم تخز ما أقاموا شهر رمضان» قيل: يا رسول الله , وما خزيهم في إضاعة شهر رمضان؟ قال: " انتهاك المحارم فيه: من زنا فيه , أو شرب فيه خمرا لعنه الله ومن في السماوات إلى مثله من الحول , فإن مات قبل أن يدرك رمضان فليست له عند الله حسنة يتقي بها النار , فاتقوا شهر رمضان؛ فإن الحسنات تضاعف فيه ما لا تضاعف فيما سواه وكذلك السيئات ترجمہ:سیدہ ام ھانی رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری اُمت ذلیل و رُسوا نہ ہوگی جب تک وہ ماہِ رَمضان کا حق ادا کرتی رہے گی ۔عرض کی گئی:  یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رَمضان کے حق کو ضائع کرنے میں  ان کا ذلیل و رسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا:اِس ماہ میں  ان کا حرا م کاموں کوکرنا۔پھر فرمایا :جس نے اِس ماہ میں زِنا کیا یا شراب پی تو اگلے رَمضان تک اللہ پاک اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں سب اُس پر لعنت کرتے رہیں گے پس اگر یہ شخص اگلاماہ ِ رَمضان پانے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جو اسے جہنم کی آگ سے بچاسکے ۔ پس تم ماہِ رَمضان کے  معاملے میں  ڈرو کیونکہ جس طرح اِس ماہ میں اور مہینوں کے  مقابلے میں  نیکیاں بڑھا دی جا تی ہیں اِسی طرح گناہوں کا بھی مُعامَلہ ہے۔                                    (المعجم الصغیر للطبرانی، جلد 9، صفحہ 60، حدیث 1488)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم