مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی
عنہ
فتوی نمبر: WAT-1462
تاریخ اجراء: 07رمضان المبارک1444 ھ/29مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں نے رمضان کے مہینے کے درمیان
حرمین طیبین جانا ہےاور وہاں انتیس کوچاند ہوگیا ،
تومیرے اٹھائیس روزے ہی ہوں گے ، اس صورت میں ایک
روزے کی قضا کرنی ہوگی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں آپ پر لازم ہو گا کہ آپ بعد میں
ایک دن کے روزے کی قضاء کریں، اس وجہ سے کہ مہینا کم از کم انتیس
دن کا ہوتا ہے ، اٹھائیس کا مہینا نہیں ہوتا، لہٰذا ایک
روزہ کی قضا ءکرنا لازم ہو گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟