Ramadan Se Pehle Sadqa Fitr Ada Karna

رمضان سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2498

تاریخ اجراء: 08شعبان المعظم1445 ھ/19فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان سے پہلے فطرانہ دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رمضان سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا جائز ہے جب کہ وہ شخص موجودہو،جس کی طرف سے اداکیاجارہاہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ  عید کی صبح صادق کے بعد اور عیدگاہ  جانے سے پہلے ادا کرے۔

   محیط برہانی میں ہے’’یجوز تعجیلھا قبل یوم الفطر بیوم او یومین فی روایۃ الکرخی وعن ابی حنیفۃ لسنۃ او سنتین  ‘‘ترجمہ:امام کرخی رحمہ اللہ کے نزدیک صدقۂ فطر ،عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کرنا ، جائز ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ایک یا دو سال پہلے ادا کرنا ، جائز ہے۔(محیط برهانی،جلد2،صفحہ 589،مطبوعہ کوئٹہ )

   بہار شریعت میں ہے:” فطرہ کا مقدم کرنا مطلقاً جائز ہے جب کہ وہ شخص موجود ہو، جس کی طرف سے ادا کرتا ہو اگرچہ رمضان سے پیشتر ادا کر دے اور اگر فطرہ ادا کرتے وقت مالک نصاب نہ تھا پھر ہوگیا تو فطرہ صحیح ہے اور بہتر یہ ہے کہ عید کی صبح صادق ہونے کے بعد اور عید گاہ جانے سے پہلے ادا کر دے۔“(بہار شریعت،ج01،حصہ 5،ص940، مکتبۃ المدینۃ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم