Qaza Roze Ki Niyat Kis Waqt Mutabar hai ?

قضا روزہ کی نیت کس وقت معتبر ہے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی رات میں یہ نیت تھی کہ اگر میری سحری میں آنکھ کھلی تو میں نے قضا روزہ رکھنا ہے، لیکن سحری کے وقت زید قضا روزے کی نیت کرنا ہی بھول گیا اور مطلق روزے کی نیت سے اس نے روزہ رکھا، پھر صبح اسے یاد آیا کہ میں نے تو آج قضا روزہ رکھنا تھا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں زید دن میں اس قضا روزے کی نیت کرسکتا ہے؟ کیا دن میں نیت کرلینے سے اس کا وہ قضا روزہ ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں زید کا وہ قضا روزہ ہی ادا ہوگا۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ قضا روزے کی نیت رات میں یا عین صبحِ صادق کے وقت کرنا ضروری ہے اس کے بعد قضا روزے کی نیت معتبر نہیں، اب جبکہ صورتِ مسئولہ میں زید نے رات ہی میں قضا روزے کی نیت کرلی تھی پھر اگرچہ کہ سحری اس نے مطلق روزے کی نیت سے کی لیکن کہیں بھی اس قضا روزے کی نیت سے رجوع کرنا نہیں پایا گیا، لہٰذا قضا روزے کی نیت رات ہی میں کرلینے سے اس کا وہ قضا روزہ شمار ہوگا۔(رد المحتار مع الدر المختار،3/393-فتاویٰ عالمگیری،1/196-بحر الرائق، 3/458ملتقطاً-فتاویٰ فیض الرسول، 1/512)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم