مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1136
تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نفل اورقضاء کی
ایک ساتھ نیت کرکے روزہ رکھنے والے کاقضاء روزہ ادا ہوجائے گا۔ نفل
روزہ شمار نہیں ہوگا۔
ردالمحتارمیں ہے:”اذاجمع
بین فرض وتطوع فانہ یکون مفترضاعندھمالقوتہ“ یعنی جب کسی شخص نے فرض اورنفل کی
نیت کو جمع کیا تو شیخین کے نزدیک فرض کے قوی
ہونے کی وجہ سے وہ فرض اداکرنے والاہوگا۔(ردالمحتار،جلد2،صفحہ155،مطبوعہ
کوئٹہ)
فتاوی
عالمگیری میں ہے:”اذانوی قضا ء بعض رمضان والتطوع
یقع عن رمضان فی قول ابی یوسف رحمہ اللہ وھو
روایۃ عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ کذا فی
الذخیرۃ“ یعنی جب رمضان کے کسی روزے کی
قضااورنفل کی نیت سے روزہ رکھاتوامام ابویوسف رحمہ اللہ کے قول
کے مطابق رمضان کاقضاروزہ اداہوجائے گا،یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے
بھی روایت ہے ،ذخیرہ میں بھی یونہی
ہے۔(فتاوی
عالمگیری ،جلد1،صفحہ197،مطبوعہ پشاور)
فتاوی
قاضی خان میں ہے:”ولونوی قضاء رمضان
والتطوع کان عن القضاءفی قول ابی یوسف رحمہ اللہ لانہ
اقوی“یعنی اگر کسی شخص نے رمضان کے قضاء روزے اور نفل کی نیت ایک ساتھ
کی تو امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اس کاقضاروزہ اداہوجائے
گا،کیونکہ قضاء روزہ قوی ہے ۔(فتاوی
قاضی خان،جلد1،صفحہ179،مطبوعہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟