مجیب: مولانا جمیل احمد غوری
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1311
تاریخ اجراء: 07جمادی الثانی1445
ھ/21دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی نے پچھلے سال کے روزے نہیں رکھے تھے
اور اس سال کے رمضان کے بعد بھی پچھلے سال کی قضا باقی ہے تو کیا
اس کے رمضان کے روزے ہو گئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
روزے تو ہو جائیں گے یعنی فرض ذمہ سے اتر
جائے گا مگرحدیث پاک کے مطابق جب
تک پچھلے رمضان کے روزوں کی قضا نہ کرلی جائے اگلے روزے قبول
نہیں ہوتے جبکہ قضا نہ کرنا بلا عذر ہو۔
بہار
شریعت میں ہے:”حکم یہ ہے کہ عذر جانے کے بعد دوسرے رمضان کے آنے
سے پہلے قضا رکھ لیں۔حدیث میں فرمایا: ”جس پر اگلے
رمضان کی قضا باقی ہے اور وہ نہ رکھے اس کے اس رمضان کے روزے قبول نہ
ہوں گے“ اور اگر روزے نہ رکھے اور دوسرا
رمضان آگیا تو اب پہلے اس رمضان کے روزے رکھ لے، قضا نہ رکھے، بلکہ اگر
غیر مریض و مسافر نے قضا کی نیّت کی جب بھی
قضا نہیں بلکہ اُسی رمضان کے روزے ہیں۔“(بہار شریعت،جلد1، صفحہ 1004-1005،
مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟