مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2376
تاریخ اجراء: 05رجب المرجب1445 ھ/17جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پھول بیچنے والے کا روزہ ہوجائے
گا کہ پھول وغیرہ کی خوشبوخودبخودآنے
سے مطلقا روزہ نہیں ٹوٹتا ۔اوراگر خود خوشبوسونگھی جائے تواگراس
کے اجزاء ،دھواں وغیرہ دماغ میں جائے توروزہ یادہوتے ہوئے ،اس کے سونگھنے سے روزہ ٹوٹ
جاتاہے اوراگرخوشبوسونگھنے سے اس کے اجزاء دماغ میں نہیں چڑھتے
جیسے عموماپھولوں کی خوشبومیں ہوتا ہے تواس میں سونگھنے
سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتااگرچہ سونگھتے وقت روزہ دارہونایاد ہو ۔مراقی
الفلاح میں ہے” لا يكره
للصائم شم رائحة المسك والورد ونحوه مما لا يكون جوهرا متصلا
كالدخان۔۔۔ "أو دخل حلقه دخان بلا صنعه"وفيما ذكرنا
إشارة إلى أنه من أدخل بصنعه دخانا حلقه بأي صورة كان الإدخال فسد صومه سواء كان
دخان عنبرا أو عودا أو غيرهما حتى من تبخر ببخور فآواه إلى نفسه واشتم دخانه ذاكرا
لصومه أفطر لإمكان التحرز عن إدخال المفطر جوفه ودماغه وهذا مما يغفل عنه كثير من
الناس فلينبه له ولا يتوهم أنه كشم الورود ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب
بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله“ترجمہ: مشک اور پھول وغیرہ کی
خوشبو جس میں دھوئیں کی مثل جوہر متصل نہ ہو ،روزہ دار کے لئےاسے
سونگھنا مکروہ نہیں ۔۔۔یاروزہ دار کے حلق میں
اس کے داخل کئے بغیر ،خودبخوددھواں داخل ہوا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے
گا ،اورجو ہم نے ذکر کیا اس میں اشارہ ہے کہ اگر کسی نے خود
اپنے حلق میں دھواں داخل کیا چاہے کسی طریقے سے بھی
کیا ہو،تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا چاہے عنبر و عود کا دھواں ہو یا ان
کے علاوہ کسی اور چیز کا،یہاں تک کہ کسی نے بخور جلائی
اور اسے اپنی طرف کیا اور روزہ یاد ہونے کی حالت میں
اس کا دھواں سونگھا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ روزہ توڑنے والی
چیز کو اپنے جوف یا دماغ میں داخل کرنے سے بچنا ممکن ہے اور یہ
وہ مسئلہ ہے جس سے کثیر لوگ غافل ہیں توخبردار رہنا چاہئے اور اس وہم
میں نہیں پڑناچاہیے کہ یہ پھول ، اس کا عرق اورمشک کی
خوشبوسونگھنے ہی کی طرح ہے کیونکہ مشک وغیرہ کی ہوا
سے خوشبودار فضا اور دھوئیں کے جوہر جو کہ اپنے پہنچانے سے جوف میں
پہنچتا ہے،ان دونوں میں فرق واضح ہے۔ (مراقی الفلاح، کتاب الصوم،ص 245، المكتبة
العصرية)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی
علیہ فرماتے ہیں:” روزہ دار خوشبُو سُونگھ سکتاہے، سُونگھنے سے جس کے
اجزاء دماغ میں نہ چڑھیں بہ خلاف اگر لوبان کے دُھوئیں کے کہ
اسے سونگھ کر دماغ کو چڑ ھ جائے گا تو روزہ جاتا رہے گا۔"(فتاوی رضویہ،ج 10،ص
518،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟