Mutakif Ka Masjid Ke Hujre Mein Sona

معتکف کا مسجد کے حجرے میں سونا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2639

تاریخ اجراء: 29رمضان المبارک1445 ھ/09اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیامعتکف یعنی جو دس دن کے سنت اعتکاف میں بیٹھا ہو،وہ مسجد کےحجرے (روم )میں سو سکتا ہے ،یعنی صرف سونے کے لیے جانا درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کا حجرہ عمومی طور پر  مسجد سے متصل فنائے مسجد میں ہوتا ہے  جو کہ مصالح و ضروریاتِ  مسجد کے لیے بنایا گیا ہوتا ہے،لہٰذا اگر تو یہی صورت ہے،تو اس میں سونے کے لیے معتکف جا ئے گا،تو اس کا اعتکاف نہیں ٹوٹے  گا،البتہ اگر اس کے علاوہ کوئی اَور صورت ہے، مثلاً حجرہ بناتے وقت خارجِ مسجدکی نیت کی گئی تھی تو ایسی صورت میں اگر معتکف بلا اجازتِ شرعی جائےگا،تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائےگا۔

   معتکف کے فنائے مسجد میں جانے کے متعلق شیخ الاسلام و المسلمین اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”جب وہ مدارس متعلّقِ مسجد، حدودِ مسجد کے اندرہیں اُن میں اور مسجد میں راستہ فاصل نہیں صرف ایک فصیل سے صحنوں کاامتیاز کردیاہے، تو ان میں جانا مسجد سے باہر جاناہی نہیں ، یہاں تک کہ ایسی جگہ معتکف کو جانا ، جائز کہ وہ گویا مسجد ہی کا ایک قطعہ ہے۔وھذا ما قال الامام الطحاوی انّ حجرۃ امّ المؤمنین من المسجد، فی ردّ المحتار عن البدائع لو صعد ای: المعتکف المنارۃ لم یفسد بلاخلاف لانّھا منہ لانّہ یمنع فیھا من کلّ مایمنع فیہ من البول ونحوہ فاشبہ زاویۃ من زوایا المسجد“یعنی یہی بات امام طحاوی نے فرمائی کہ اُمُّ المؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا حجرہ مسجد کاحصہ ہے۔ ردالمحتارمیں بدائع سے ہے کہ اگر معتکف منارہ پرچڑھا،توبالاتفاق اس کا اعتکاف فاسد نہ ہوگا ،کیونکہ منارہ مسجد کاحصہ ہے ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس میں ہر وہ عمل مثلاً: بول وغیرہ منع ہے ، جومسجد میں منع ہے، تویہ مسجد کے دیگر گوشوں کی طرح ایک گوشہ ٹھہرا۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ج 7 ، ص 453 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھو ر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم