مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک اسلامی
بہن اپنے بیڈ روم کے ایک حصے میں مسجد بیت کی نیت
کرکے وہاں دس روزہ سنتِ اعتکاف میں بیٹھی ہیں ، یہ
رہنمائی فرمادیں کہ اعتکاف کے دوران اس کاشوہر اس کمرے میں اپنی
بیوی کےساتھ ایک بستر پرسوسکتا ہے یانہیں ؟ بیوی
مسجد ِبیت میں رہتے ہوئے شوہر کا سر وغیرہ دبا سکتی ہے؟
اعتکاف میں شوہر کے ساتھ رہنے کی کوئی ممانعت ہے یا نہیں
؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اعتکاف
کےدوران بیوی کامسجدِ بیت میں اپنے شوہرکا سر دبانے کے لیے
شوہرکوچھوناجائزہےجبکہ بیوی کو شہوت نہ ہو۔ البتہ ایک ہی
بستر پر دونوں کو سونے سے بچنا چاہیے ۔
یاد
رہے جس طرح احرام کی حالت میں جماع و مُقَدّماتِ جماع حرام ہیں یونہی اعتکاف کے دوران بیوی
کے لیے جماع اور مقدمات جماع حرام ہیں ، مقدمات جماع سے مراد ایسے
افعال جو جماع کی طرف لے جانے والے ہوں اور فقہائے کرام کے کلام میں
مقدمات جماع کی درج ذیل مثالیں بیان کی گئیں
ہیں : گلے ملنا ، شہوت کے ساتھ بوسہ لینا ، یاشہوت کے ساتھ
چھونا ، مباشرتِ فاحشہ وغیر ذالک۔ لہٰذا اعتکاف میں شوہر
ساتھ ہو تو دن ہو یا رات بہرصورت جماع و مقدمات جماع سے اپنے آپ کو بچانا ضروری
ہے ، ورنہ بیوی فعلِ حرام میں مبتلا ہوکر گناہ گار ہوگی ،
نیز جماع کی صورت میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا ، اورمقدماتِ جماع
کی صورت میں اگر بیوی کو انزال ہوجائے تب بھی
اعتکاف فاسد ہو جائے گا ، ہاں اگر مقدماتِ جماع کی صورت میں
بیوی کو انزال نہیں ہواتواس کا اعتکاف فاسد نہیں ہوگا۔
البحر الرائق میں ہے : ” (ویحرم
الوطء ودواعیہ) لقولہ تعالی وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِلان المباشرۃ تصدق علی الوطء ودواعیہ
فیفید تحریم کل فرد من افراد المباشرۃ جماع او غیرہ
“ یعنی اعتکاف کی حالت میں
جماع اور مقدمات جماع حرام ہیں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی
وجہ سے کہ جب تم مسجدمیں اعتکاف میں بیٹھے ہوتو عورتوں سے
مباشرت نہ کرو ، کیونکہ مباشرت جماع اور مقدمات جماع دونوں پر صادق آتی
ہے لہٰذا آیت مباشرت کے ہرفرد کے حرام ہونے کاافادہ کررہی ہے ،
چاہے جماع ہو یا غیر جماع۔ (البحرا لرائق ، 2 / 532)
النھر الفائق میں ہے : ” وحرم علیہ ایضاً (دواعیہ)
من المس والقبلۃ کما فی الحج والعمرۃ “ یعنی معتکف پر مقدمات جماع ، چھونا بوسہ لینا
بھی حرام ہے جیساکہ حج وعمرہ میں یہ فعل حرام ہے ۔ (النھرالفائق ، 2 / 48)
ردالمحتار میں ہے : ” الزوجۃ معتکفۃ فی
مسجد بیتھا فیاتیھا فیہ زوجھا فیبطل اعتکافھا “ یعنی بیوی اپنی
مسجد بیت میں اعتکاف میں بیٹھی ہواس میں شوہر
بیوی سے قربت کرے تو بیوی کااعتکاف باطل ہوجائے گا۔
(ردالمحتار ، 3 / 509 )
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی
امجدعلی اعظمی علیہ الرّحمہ فرماتے ہیں : “ معتکف کو وطی
کرنا اور عورت کا بوسہ لینا یا چھونا یا گلے لگانا حرام ہے۔
جماع سے بہرحال اعتکاف فاسد ہوجائے گا ، انزال ہو یا نہ ہو قصداً ہو یا
بھولے سے مسجد میں ہو یا باہر رات میں ہو یا دن میں
، جماع کے علاوہ اوروں میں اگر انزال ہو تو فاسد ہے ورنہ نہیں ،
احتلام ہوگیا یا خیال جمانے یا نظر کرنے سے انزال ہوا تو
اعتکاف فاسد نہ ہوا۔ “ ( بہارشریعت
، 1 / 1025)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟